پاک بھارت سفارتی کشیدگی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بھارت کی جانب سے پاکستان میں سفارتی عملے میں 50فیصد کمی کے فیصلے کے بعد پاکستان کی جانب سے بھی بھارتی سفارتی عملے کی کی تعداد نصف کرنے کا فیصلہ سنادیا ہے۔

بھارتی ناظم الاامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے سفارتی عملے میں کمی سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے 7 روز میں فیصلے پر عملدرآمد کا پیغام دیا گیا جبکہ پاکستان نے سفارتی تعلقات کے حوالے سے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کے بھارتی الزام کو یکسرمسترد کردیا ۔

پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کی غیر قانونی سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے حیلے بہانے تراش رہا ہے، بھارت نے سفارتکاروں کی کمی کیلئے بے بنیاد جواز گھڑا ہے ۔

بھارت اگست 2019ء میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور ملک میں اقلیتوں کے حوالے سے قانون سازی کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال سے نمٹنے کے بجائے مسلسل پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دیکر معاملے کا رخ تبدیل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کے علاوہ چین اور نیپال کے ساتھ بھی کشیدگی بڑھتی جارہی ہے ،گزشتہ دنوں سرحدی جھڑپ میں چینی فوج کے ہاتھوں بھارتی فوجیوںکی ہلاکت کے بعد خطے میں تناؤ کی کیفیت بڑھ رہی ہے۔

بھارت حکومت اپنی تمام تر توانائیاں کشمیر کے مسئلے حل اور سٹیزن ایکٹ کے حوالے سے شورش پر قابو پانے کے بجائے سرحدی کشیدگی بڑھانے پر صرف کررہی ہے جبکہ اب سرحدوں پر سبکی کے بعد بھارت نے سفارتی سطح پر بھی ناپسندیدہ اقدامات اٹھانا شروع کردیئے ہیں۔

بھارت میں موجود پاکستانی سفارتی عملے ہراساں کرنے کی شکایات بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں جبکہ گزشتہ دنوں تمام تر سفارتی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کے ارکان کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔کشمیر میں جاری ظلم ستم، مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور چین اور نیپال کے ساتھ کشیدگی کے بعد خطے میں امن کی فضاء خراب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

بھارت توسیع پسندانہ نظریات اور متنازعہ اقدامات کی وجہ سے خطے اور اقوام عالم میں اپنی وقعت کھو رہا ہے اور اب بھارت نے پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے بعد سفارتی سطح پر بھی کشیدگی کو ہوا دینا شروع کردی ہے۔

بھارت علاقے میں  اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے طاقت کے استعمال کی طرف بڑھ رہا ہے، سفارتی عملے کو ہراساں کرنا اور ملک بدری بھارت کے مذموم عزائم کی عکاسی کرتے ہیں اس لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ تناؤ کسی بھی وقت بڑی مشکل صورتحال کو جنم دے سکتا ہے۔

Related Posts