این آئی سی وی ڈی میں OPDکے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

این آئی سی وی ڈی میں OPDکے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا
این آئی سی وی ڈی میں OPDکے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:این آئی سی وی ڈی اسپتال انتظامیہ کورونا وائرس کے کیسز میں واضح کمی کے باوجود ٹوکن سسٹم ختم نہ کر سکی، بزرگ مرد و خواتین کیلئے صبح تین بجے اسپتال پہنچنا مشکل ترین عمل ہے جس کے باعث او پی ڈی کے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) انتظامیہ وفاق اور صوبائی حکومت کے کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کے خاتمے اور کیسز میں کمی کے باوجود معمول کی او پی ڈی بحال نہ کر سکی، ہزاروں مریض ٹوکن کی شرط کی وجہ سے علاج و معالجے سے محروم ہیں۔ جبکہ انتظامیہ اس حوالے سے لائحہ عمل بنانے میں ناکام ہے۔

وفاق اور سندھ حکومت کی جانب کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کو ہٹائے دو ماہ گزر گئے ہیں اور کیسز میں بھی کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود این آئی سی وی ڈی انتظامیہ اب تک روٹین او پی ڈی بحال نہ کر سکی۔ گزشتہ ڈھائی برس سے اسپتال میں روٹین او پی ڈی کے بجائے ٹوکن سسٹم کے تحت دو سو کے قریب مریضوں کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

جبکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے روزانہ 1400سے دو ہزار مریضوں کو او پی ڈی سروس فراہم کی جاتی تھی۔ اس ٹوکن سسٹم کے سبب سندھ کے دور درواز علاقوں اور دیگر صوبوں سے آنے والے مریضوں کیلئے ٹوکن کا حصول مشکل ترین کام بن گیا ہے۔

مریضوں کو رات کو دو سے تین بجے لائن میں کھڑے ہوکر ٹوکن حاصل کرنا ہوتا ہے اور صبح نوبجے او پی ڈی شروع ہوتی ہے جبکہ روزانہ سیکڑوں مریضوں کو دو سو مریضوں کے بعد واپس گھر روانہ کر دیا جاتا ہے یا پھر وہ ایگزیکٹو کلینکس میں پرائیویٹ علاج کروانے پر مجبور ہیں۔

نارتھ ناظم آباد سے تعلق رکھنے والے ستر سالہ محمد علی نے بتایا کہ این آئی سی ڈی میں او پی ڈی کا حصول بزرگ مرد و خواتین کیلئے مشکل ترین مرحلہ ہے۔ بالخصوص رات دو بجے لائن میں کھڑے ہوکر ٹوکن حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

مزید پڑھیں: این آئی سی وی ڈی کا نیا نام ایس آئی سی وی ڈی، اعلامیہ جاری کردیا گیا

انہوں نے سندھ حکومت اور اسپتال انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ روٹین او پی ڈی بحال کی جائے اور ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کیا جائے۔ اس حوالے سے چیف آپریٹنگ آفیسر عذرا مقصود سے متعدد بار رابط کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ دستیاب نہ تھیں۔

Related Posts