اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص خود کو کورونا وائرس سے محفوظ نہ سمجھے ، انہوں نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والے موذی وائرس کے حوالے سے متنبہ کیا ہے کہ جب تک ہر شخص محفوظ نہ ہوجائے تب تک کسی بھی انسان کو محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بار پھر زور دیکر کہا ہے کہ کورونا وائرس کی تشخیص، علاج اور ویکسین تک ہر شخص کورسائی ملنی چاہئے۔
دسمبر 2019ء کے اواخر میں چین کے شہر ووہان سے نمودار ہونیوالا ناول کورونا وائرس یعنی کوویڈ 19 اب تک پوری دنیا میں 69 لاکھ 76 ہزار افراد کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے اور تاحال 4 لاکھ 2 ہزار سے زائد لوگ اس موذی مرض کا شکار ہوکر اس دنیا سے کوچ کرچکے ہیں۔
پاکستان بھی کورونا وائرس سے بدترین متاثرہ ممالک کی فہرست میں تیزی سے اوپر آرہا ہے، پاکستان میں آج کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
پاکستان میں کورونا کے بڑھتے ہوئے بحران سے قطع نظر حکمران اور اپوزیشن باہمی اختلافات کو ہوا دیکر اس قومی مسئلے کو نظر انداز کررہے ہیں، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کورونا وائرس کے پھیلاؤکی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وفاق نے کورونا کا پھیلاؤ روکنے کی سندھ حکومت کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پسماندہ ممالک میں لاک ڈاؤن تباہ کن ثابت ہوا، کورونا وائرس کو روکنے کیلئے ہماری حکمت عملی کا اعتراف دنیا کر رہی ہے، وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا ہے کہ معیشت کا پہیہ چلانا ضروری ہے تاہم انہوں نے یہ بھی بتادیاہے کہ اشرافیہ ملک میں لاک ڈاؤن کرنا چاہتی ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد یومیہ 4 سے 5 ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں اور اموات کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، لاک ڈاؤن کے دوران یومیہ 10 تا 15 کے درمیان اموات ہورہی تھیں تاہم اب 60سے 100 کے درمیان اموات ریکارڈ کی جارہی ہیں۔
کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کیلئے جگہ ختم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اس وقت انتہائی مشکل صورتحال درپیش ہے۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی اب تک اس وباء پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں اور پاکستان جہاں صحت و صفائی کا نظام انتہائی قابل رحم ہے وہاں کورونا کا سدباب یا کیسز کی رفتار روکنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمرانوں سمیت تمام سیاستدان اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کر قوم کی خاطر مربوط حکمت عملی بنائیں جس کے تحت ملک کی معیشت کا پہیہ بھی رواں رہ سکے اور عوام کی زندگیاں بھی محفوظ بنائی جاسکیں کیونکہ یہ ایک قومی معاملہ ہے اور جب تک ایک بھی متاثرہ مریض موجود ہے کورونا سے کوئی خود کو محفوظ نہ سمجھے۔