ملک ریاض کیس سوِل معاملہ تھا ،کوئی جرم نہیں کیا گیا، شہزاد اکبر

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shahzad akbar talks to media in lahore

اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ برطانیہ کی این سی اے کی جانب سے ملک ریاض کے 9 اکاؤنٹس منجمد اور رقم پاکستان کو فراہم کرنے کے معاملے میں کسی ‘جرم کا ارتکاب نہیں کیا گیا۔

پریس کانفرنس میں ان سے سوال کیا گیا کہ اگر منی لانڈرنگ کی گئی اور برطانیہ نے ملک ریاض کے 9 اکاؤنٹس منجمد کردیے تو پاکستانی قوانین کے تحت ان کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟

جس پر شہزاد اکبر نے جواب دیا کہ یہ مجرمانہ کیس نہیں بلکہ مکمل طور پر ایک سوِل معاملہ تھا جس میں کوئی جرم نہیں کیا گیا۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ’جب حسین نواز نے یہ جائیداد فروخت کی اس وقت اس کی مالیت ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈز تھی لیکن انہوں نے ملک ریاض کو فروخت کرتے ہوئے اس جائیدادکی قیمت زیادہ لگائی‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’این سی اے کے فیصلے کے تحت مذکورہ جائیداد اب تک فروخت نہیں کی گئی‘۔

مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن کورٹ کا بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کوگرفتا رکرنے کاحکم

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے سوالات کے تحریری جوابات بھی دکھائے اور کہا کہ کابینہ نے گزشتہ برس 5 ستمبر کو اثاثہ جات برآمدگی یونٹ قائم کرنے کی منظوری دی تھی تاکہ انسداد بدعنوانی کے تمام اداروں کو ایک چھتری تلے لایا جاسکے۔

شہزاد اکبر کے مطابق یہ اقدام 2018 میں سپریم کورٹ کی بنائی گئی ٹاسک فورس کی تجویز پر اٹھایا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اے آر یو کے زیر نگرانی انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ پنجاب ایک سال کے عرصے میں ایک کھرب 29 ارب روپے کی زمین واگزار کروانے میں کامیاب رہی اور چونکہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے اس نے گزشتہ برس وصولیاں کیں‘۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کو من گھڑت بیانات کے ذریعے اے آر یو کی کارکردگی پر سوالات اٹھانے کے بجائے اپنی پارٹی کے صدر شہباز شریف سے ان سوالات کے جوابات لینے چاہئیں جو میں نے پوچھے تھے۔

Related Posts