صنعتکاروں کا اضافی بل بھیجنے پرکے الیکٹرک کیخلاف احتجاج، صنعتیں بند کرنے کی دھمکی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

NKATI demanded K-Electric not to enforce ISPA charges till 30th April 2020

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :کے الیکٹرک کا صنعتکاروں کو ہراساں کرنے کا نیا طریقہ ، صنعتوں کو بقاجات کے نام پر بھاری بھرکم بل بھیج دیے، 30اپریل سے قبل ہی انڈسٹریل سپورٹ پروگرام کی مد میں زبرستی ایڈجسٹمنٹ وصولی غیرمنصفانہ ہے، کیپٹن معیز، نسیم اختر

نارتھ کراچی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(انکاٹی) کے سرپرست ِ اعلی کیپٹن اے معیزخان، اورصدر محمد نسیم اختر نے صنعتوں کو انڈسٹریل سپورٹ پروگرام ( آئی ایس پی )کے ایڈجسٹمنٹ کے نام پر سپلیمنٹری بل بھیجنے اور کے الیکٹرک کی وعدہ خلافی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مداخلت کی درخواست کی ہے اورپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کو لاک ڈاؤن کے ختم ہونے تک آئی ایس پی کی مد میں ایڈجسٹمنٹ کے نا م پر وصولی سے روکا جائے اور کے الیکٹرک کوصنعتکار برادری کو ہراساں کرنے سے باز رکھاجائے تاکہ صنعتکار معاشی طورپر مستحکم ہو سکیں بصورت دیگرصنعتکار اپنی صنعتیں بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

نکاٹی کے ہنگامی اجلاس میں صنعتکاروں نے شکایت کی کہ انہیں کے الیکٹرک نے انڈسٹریل سپورٹ پروگرام( آئی ایس پی ) کے ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھاری بھرکم سپلیمنٹری بل ارسال کیے ہیں جو کہ صنعتکار برادری کے ساتھ انتہائی غیر منصفانہ عمل ہے کیونکہ کے الیکٹرک نے آئی ایس پی ایڈجسٹمنٹ وصولی کو30اپریل 2020تک مؤخر کیا تھا اور صنعتکار برادری سے کہا گیا تھا کہ اگر وہ اس مدت کے دوران وفاقی حکومت سے انڈسٹریل سپورٹ پروگرام بحال کروانے میں کامیاب نہ ہوئے تو مذکورہ تاریخ کے بعد ایڈجسٹمنٹ کی مدمیں بجلی کے بلوں میں بقایاجات وصول کیے جائیں گے ۔

کیپٹن معیز خان اور نسیم اختر نے کہا کہ کے الیکٹر ک نے صنعتکاروں کو پر یشان کرنے کا نیا طریقہ اختیار کرتے ہوئے ازخود ہی اچانک اپنے نوٹیفیکیشن کی مخالفت شروع کردی اور انڈسٹریل سپورٹ پروگرام ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بقایاجات بجلی کے بلوں میں شامل کرکے صنعتکار برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

انہوں نے کے الیکٹرک کے اس طرزعمل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہاکہ 30 اپریل 2020سے پہلے وعدے کے برخلا ف زبرستی انڈسٹریل سپورٹ پروگرام ایڈجسٹمنٹ وصولی کا مقصد صنعتوں کو بلیک میل کرنا اورصنعتکاروں کو ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔

نکاٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پورا ملک کرونا وائرس کی وباکی لپیٹ میں ہے اور عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے جس کی وجہ سے صنعتیں بھی ایک ماہ سے بند ہیں لہٰذا شدید مالی بحران میں صنعتکاروں کے لیے کے الیکٹرک کے موجودہ بلوں کی ادائیگی کسی صورت ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس کے باعث 84 فیصد پاکستانیوں کی آمدنی میں کمی ہوئی۔گیلپ سروے

ان سب عوامل کے باوجود کے الیکٹرک صنعتکاروں کو ہراساں کر رہی ہے اور صنعتوں کی بجلی منقطع کرنے کی دھمکی دے رہی ہے ۔

کیپٹن معیز خان اور نسیم اخترنے دھمکی دی کہ اگر کے الیکٹرک نے اپنا جارحانہ رویہ ترک نہ کیا اور لاک ڈاؤن ختم ہونے تک انڈسٹریل سپورٹ پروگرام کی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوٹ مار بند نہ کی تو صنعتکار برادری مجبوراً اپنی صنعتوں کو بند کردے گی جس کے ملکی برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونے کے ساتھ ساتھ ہزاوں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کے بھی خدشات ہیں جس کی تمام تر ذمہ اری کے الیکٹرک پر عائد ہوگی۔

Related Posts