کراچی: جماعت اسلامی انڈیا کے رہنما اور بزرگ عالم دین مولانا یوسف اصلاحی کی وفات کی خبر جھوٹی پھیلائی گئی، جس پر مولانا یوسف اصلاحی کے اہل خانہ نے سختی سے تردید کی ہے اور مولانا یوسف اصلاحی کے فرزند سعود اختر اور ان کے چھوٹے بھائی مولانا محمد سلیم خطیب کیماڑی مسجد کراچی نے کہا ہے کہ مولانا یوسف اصلاحی کی طبیعت خراب ہے ان کی صحت یابی کیلئے دعا کی جائے۔
چند روز قبل بھارت کے معروف علمی خاندان کے چشم و چراغ اور جماعت اسلامی انڈیا کے رہنما مولانا یوسف اصلاحی کی خبرسوشل میڈیا کے ذریعے وائرل کی گئی تھی،جس کے بعد مولانا یوسف اصلاحی کے خاندان اور ان کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے شاگروں اور ہمدردوں میں شدید پریشانی پھیل گئی تھی۔
جس کے بعد تصدیق کرائی گئی تو ان کے اہل خانہ نے اس کی سختی سے تردید کی اور جھوٹی خبرپھیلانے والوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ سنی سنائی خبر کی تصدیق کرنے کا پیغام اسلام نے بھی دیا ہے۔
مولانا یوسف اصلاحی کے فرزند سعود اختر نے اپنے سوشل میڈیا کے پیغام میں کہا ہے کہ مولانا یوسف اصلاحی کو سانس لینے میں تکلیف کا سامنا تھا، جن کو اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کو دل کا دورہ پڑا، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے،اور ان کے دنیا بھر میں چاہنے والے مولانا کی صحت یابی کے لئے دعا کریں اور جھوٹی خبروں پر کان نہ دھریں۔
مولانا یوسف اصلاحی کے چھوٹے بھائی خطیب جامع مسجد الکوثر کیماڑی مولانا قاری سلیم نعمانی نے کہا ہے کہ مولانا محمد یوسف اصلاحی انڈیا والے کے حوالے چلائی جانیو الی خبر سے ہزاروں شاگردوں اور ان کے ہمدردو ں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔جامعہ اشاعت الاسلام موہڑہ چوک حسن ابدال کے استاد مولانا مفتی عبدالواحد کا کہنا ہے کہ میرے چچا مولانا یوسف اصلاحی کے حوالے سے جھوٹی خبر سے دل رنجیدہ ہوئے ہیں اور اب تمام مسلمانوں سے ان کی سحت یابی کے لئے دعاگو ہیں ۔
تاہم مولانا الحمداللہ صحت یاب ہورہے ہیں اور ڈاکڑوں نے ان کی حالت کو خطرے سے باہر بتایا ہے۔ادھر جماعت اسلامی کراچی کے رہنما ڈاکٹر معراج الہدی نے بھی اپنے سوشل میڈیا کے پیج سے بھی فوتگی کی خبر کی تردید کی ہے اور معذرت کی ہے۔
مولانا یوسف اصلاحی بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں واقع جامعۃ الصالحات کے مہتمم ہیں،جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر ہیں، بھارت کے علمی خاندان سے تعلق ہے،11برس کی عمر میں قرآن کریم حفظ کیا۔
ان کے والد بھی جید عالم دین تھے،انہوں نے بھارت کے معروف دینی ادارے مدرسۃ الاصلاح اعظم گڑھ میں مولانا ابواللیث ؒ سے علم حاصل کیا اور 1953میں فارغ التحصیل ہوئے اور 1954میں جماعت اسلامی انڈیا کے رکن بن گئے۔
مزید پڑھیں: وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے سانحہ سیالکوٹ کو انتہائی افسوسناک قرار دے دیا