پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہومیو پیتھی کے عالمی دن کے موقعے پر آج عوام الناس کے لیے لمحۂ فکریہ یہ ہے کہ ہومیو پیتھی کو طریقۂ علاج کے طور پر آج تک وہ مقبولیت حاصل نہ ہوئی جو ایلوپیتھی کو حاصل ہوئی جبکہ ہومیو پیتھی ایک انتہائی بے ضرر طریقۂ علاج ہے۔
ہومیو پیتھک طریقہ علاج کے بانی ڈاکٹر سیموئل ہینمین 10 اپریل 1755ء کو پیدا ہوئے۔ اسی دن کی نسبت سے ہر سال 10 اپریل کو ہومیو پیتھی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ڈاکٹر سیموئل نے 2 جولائی 1843ء کو وفات پائی۔
ہومیو پیتھی کا عالمی دن
ایم بی بی ایس کرکے جنرل فزیشن یا ماہرِ امراض بن کر عوام کی خدمت کرنے والے ڈاکٹرز اور خود عوام کی اکثریت کے نزدیک بھی ہومیو پیتھی کوئی مناسب طریقۂ علاج نہیں جبکہ کچھ لوگ اسے خودساختہ طریقہ علاج بھی قرار دیتے ہیں۔
ہر سال 10 اپریل کے روز ڈاکٹر کرسچن فریڈرچ سیموئل ہینمین کو یاد کیا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے ہومیو پیتھی کے طریقہ کار کی بنیاد رکھی۔ عالمی دن کے موقعے پر ان تدابیر کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو آگے چل کر ہومیو پیتھی کے طریقہ کار کو ترویج دینے کا سبب قرار پائیں گی۔
ہومیو پیتھی کا مطلب
یونانی لفظ ہومیو کا مطلب ہے یکساں جبکہ پیتھوس کا مطلب ہے بیماری جبکہ ہومیو پیتھی جو ان دونوں الفاظ سے مل کر بنا ہے، اس کا مطلب یکساں طریقوں سے یکساں علامات رکھنے والی بیماریوں کا علاج ہے، یعنی ہومیو پیتھی مرض کی بجائے مریض پر توجہ دیتی ہے اور اس میں ظاہر ہونے والی علامات کو ختم کرتی ہے۔
مثال کے طور پر سرخ پیاز آنکھوں میں آنسو لانے کا سبب بنتے ہیں۔ اس وجہ سے ہومیو پیتھی سرخ پیاز کو الرجی کے علاج کیلئے استعمال کرتی ہے۔ ہومیو پیتھی کا یقین یہ ہے کہ وہ اجزاء جو علامات پیدا کرتے ہیں، وہ جسم کے مدافعتی نظام کو بھی متحرک کردیتے ہیں۔
ادویات کی تیاری اور استعمال کنندگان
جن اجزائے ترکیبی سے ہومیو پیتھی کی دوائیں تیار کی جاتی ہیں ان میں پودے، جانور، نمکیات اور کیمیائی آمیزے شامل ہیں۔ دواؤں کیلئے اجزاء عام طور پر نتھار لیے جاتے ہیں۔جب ایک مریض یہ دوائیں استعمال کرتا ہے تو وہ اسے فائدہ پہنچاتی ہیں۔
مغربی طب نے ہومیو پیتھی کے طریقہ علاج کو عام طور پر مسترد کیا ہے، تاہم ہومیو پیتھی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق کرۂ ارض پر بسنے والے 20 کروڑ لوگ ہومیو پیتھی کا استعمال کرتے ہیں جبکہ ایسے 10 کروڑ لوگ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں موجود ہیں۔
صرف بھارت میں ہومیو پیتھک طریقہ علاج کے 12 ہزار ڈاکٹر ہر سال فارغ التحصیل ہو کر عوام کی خدمت پر لگ جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر بھارت میں 2 لاکھ رجسٹرڈ ہومیوپیتھک ڈاکٹرز موجود ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت میں موجود آیورویدک طریقہ علاج بھی کسی نہ کسی سطح پر ہومیو پیتھی کو استعمال کرتا ہے۔
امریکا میں تقریباً 60 لاکھ افراد ہومیو پیتھی کو طریقۂ علاج کے طور پر استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ ممالک بشمول برازیل، میکسیکو اور سوئٹزرلینڈ میں ہومیو پیتھی کو قومی صحت کے نظام میں اہم حیثیت حاصل ہے۔
عام غلط فہمی
ہومیو پیتھک طریقہ علاج کے بارے میں عام غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ تمام ہی دوائیاں چینی ڈال کر میٹھی کردی جاتی ہیں تاکہ لوگ انہیں مزے سے چوس کر ختم کرسکیں، لیکن کوئی دوا اثر نہیں کرتی یا اگر کرتی ہے تو اس کی رفتار بے حد سست ہوتی ہے۔
صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے لاہور کے ایک مشہور ڈاکٹر غلام یٰسین کے مطابق ایک حد تک یہ بات درست ہے کہ دواؤں میں گلوکوز کا استعمال کیاجاتا ہے تاکہ وہ میٹھی ہوجائیں لیکن جہاں تک اثر نہ کرنے یا سست رفتار ہونے کا تعلق ہے تو یہ سراسر غلط ہے۔ہر دوا بر وقت اثر کرتی ہے۔
ہومیو پیتھی سے فائدہ نہ ہونے کے اسباب
ایلو پیتھی کی دواؤں میں بھی بعض اوقات ہمیں انہی مسائل کا سامنا ہوتا ہے جن کے سبب ہومیو پیتھی کے طریقۂ علاج کو بری طرح نظر انداز کیا جاتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہم دوا استعمال کرتے ہیں لیکن ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
دیگر ڈاکٹروں کی طرح ہومیو پیتھک ڈاکٹرز بھی اپنے مریضوں کو کچھ اشیاء سے پرہیز کا مشورہ دیتے ہیں جس کے بعد اگر دوا اثر نہ کرے تو شکایت کی جاسکتی ہے۔زیادہ تر ہومیو پیتھک دوا استعمال کرنے سے ایک گھنٹہ پہلے اور بعد میں کچھ نہ کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہےجو دوا کے مؤثر ہونے کیلئے ضروری ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ زیادہ تر بو والی اشیاء یعنی کچے پیاز، اچار اور مولی کھانے والے افراد کو یہ دوائیں اثر نہیں کرتیں، اس لیے ڈاکٹرز انہیں دوا استعمال کرنے سے پہلے اور بعد میں استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مرض ختم ہوجانے کے بعد مریض جو چاہے، کھا سکتا ہے۔
آگہی کو فروغ دینے کی ضرورت
ایلو پیتھی، یونانی و اسلامی طب، آیورویدک اور دیگر طریقہ ہائے علاج کی طرح ہومیو پیتھی بھی ایک اہم طریقۂ علاج ہے جس کے استعمال سے انسان ہمیشہ سے فوائد حاصل کرتا رہا ہے، اس لیے دیگر طریقوں کی طرح ہومیو پیتھی پر بھی آگہی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
عالمی دن کے موقعے پر ہمیں چاہئے کہ ہومیو پیتھی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں۔ کسی بھی بیماری کی صورت میں ہومیو پیتھی کے ذریعے علاج کروا کر اس کے فوائد کا خود جائزہ لیں جبکہ دنیا کی کوئی ایسی بیماری نہیں جس پر ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں دوا موجود نہ ہو۔
عام بخار، سردرد، نزلہ زکام اور کھانسی سے لے کر الرجی، آرتھرائٹس، ہیپاٹائٹس اور ملیریا تک اور بلڈ پریشر کے مسائل سے لے کر فالج تک ہومیو پیتھک طریقۂ علاج میں دوائیں موجود ہیں۔
ہومیو پیتھی کے خلاف بے جا پروپیگنڈے اور بے سروپا تنقید کی بجائے معلومات پر بھروسہ کرنا زیادہ مفید ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہومیو پیتھی کو ایلوپیتھی اور علاج کے دیگر طریقوں کی طرح اس کا مناسب مقام دیا جائے تاکہ عوام الناس اس سے مستفید ہوسکیں۔