نیٹو اور یوکرین

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

یوکرین میں روسی افواج کے حملے کے بعد شروع ہونے والے تنازعے کو 500 دن سے زائد ہو چکے ہیں۔ نیٹو ممالک نے یوکرین کو ہر قسم کی مالی اور فوجی امداد تو فراہم کی لیکن یوکرین کو اتحاد میں تاحال شامل نہیں کیا۔
نیٹو اور یوکرین کے درمیان اس ہفتے پہلی بار عوامی سطح پر جھڑپ ہوئی۔ لیتھوانیا کے شہر ولنیئس میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں امریکہ سمیت نیٹو کے تمام 31 ارکان موجود تھے لیکن یوکرین اور فوجی اتحاد کے درمیان رسہ کشی صاف دکھائی دے رہی تھی۔

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی بڑی امیدوں کے ساتھ آئے تھے لیکن نیٹو کے ردعمل پر مایوس ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے نیٹو میں شامل ہونے کیلئے ٹائم لائن کی عدم موجودگی ”مضحکہ خیز“ تھی۔

ملاقات سے قبل امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ یوکرین ابھی تک اتحاد میں شامل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ امریکا یوکرین کی نیٹو میں فوری رکنیت کا حامی نہیں ہے۔ یہ واضح ہے کہ امریکہ کسی متحارب ملک کو نیٹو میں شامل نہیں ہونے دے گا اور پختہ عزم کا اظہار کرے گا۔

دوسری جانب یہ کہتے ہوئے کہ نیٹو ممالک کی امداد خیراتی نہیں تھی، یوکرین نے عالمی سطح پر نیٹو ممالک کی جانب سے ساتھ دئیے جانے کا شکریہ ادا کیا۔ پھر بھی  یوکرین کے صدر کو نیٹو سربراہی اجلاس میں تنہا اور مایوسی کی تصویر بنے دیکھا جاسکتا ہے۔

نیٹو ممالک نے تاحال ایسی کوئی تاریخ نہیں دی یوکرین کب اس گروپ میں شامل ہو سکتا ہے لیکن کہا کہ جب ”اتحادی متفق ہوں اور شرائط پوری ہوں“ تو شمولیت کی دعوت دی جاتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب تک جنگ جاری رہے گی یوکرین نیٹو کا رکن نہیں بن سکتا۔ یوکرین طویل عرصے سے نیٹو کا حصہ بننے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دراصل امریکی صدر بش نے سب سے پہلے یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کا ذکر کیا۔ یہ استدلال کیا جا سکتا ہے کہ موجودہ تنازعے کے بیج اسی وقت بوئے گئے تھے کیونکہ مغربی ممالک اچھی طرح جانتے تھے کہ ماضی میں روس کا حصہ رہنے والے یوکرین کو نیٹو کا رکن بنانے کا کیا نتیجہ ہوسکتا ہے۔

نیٹو کے چارٹر کے آرٹیکل 5 کے تحت اگر ایک رکن پر حملہ کیا جاتا ہے، باقی تمام ممالک کو اس کے دفاع میں سامنے آنا چاہیے۔ اگر یوکرین نیٹو کا رکن بنے تو موجودہ روس یوکرین جنگ کے تناظر میں نیٹو ممالک کو روس کے خلاف واضح اعلانِ جنگ کرنا پڑے گا۔ اچھی بات یہ ہے کہ امریکا اور مغربی ممالک کو احساس ہے کہ اگر تمام ممالک نے ایسا کیا تو تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ 
موجودہ صورتحال میں یوکرین کو اپنی جنگ خود لڑنی ہوگی جبکہ نیٹو کے ارکان  دفاعی سازوسامان، تربیت  اور انٹیلی جنس شیئرنگ فراہم کریں گے۔اس سے زیادہ شمولیت روس اور مغربی ممالک کے مابین براہِ راست اور زیادہ سنگین تنازعے کو ہوا دے سکتی ہے۔