فضائی میزبانوں کی پراسرار گمشدگی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کی قومی ائیر لائن (پی آئی اے) میں حالیہ برسوں میں ایک پریشان کن رجحان سامنے آیا ہے جسے بیرونِ ملک فضائی میزبانوں کی پراسرار گمشدگی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین واقعے میں منتظر مہدی نامی فلائٹ اسٹیوارڈ ٹونٹو پہنچا لیکن بعد کی پرواز میں ڈیوٹی کیلئے رپورٹ نہیں کیااور اسی طرح کے دیگر متعدد فضائی میزبان مختلف واقعات میں غائب ہوتے رہے ہیں۔

دراصل ان پراسرار واقعات کے پیچھے انسانی اسمگلنگ کا عنصر بھی ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر خواتین انسانوں کی غیر قانونی تجارت میں ملوث مجرمانہ نیٹ ورکس کا نشانہ بن سکتی ہیں تاہم اس کی وجہ اقتصادی عوامل بھی ہوسکتے ہیں۔

اگر پاکستان میں فلائٹ اٹینڈنٹس کو مناسب تنخواہیں نہیں ملتیں یا دنیا کی دیگر ائیر لائنز کے مقابلے میں بہتر سہولیات نہیں دی جاتیں تو ہمارے فضائی میزبان بہتر روزگار کی تلاش میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

ناکافی حفاظتی اقدامات بھی ائیر لائن کے اندر اور ائیر پورٹس پر مجرمانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کا باعث بن سکتے ہیں تاہم اس ضمن میں زیادہ تر فضائی میزبانوں کے لاپتہ ہونے پر بہتر معاش کی تلاش ہی اہم وجہ سمجھی جارہی ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ پی آئی اے، بیرونِ ملک فضائی اڈوں کے حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین باہمی تعاون اور معلومات کے تبادلے کا مؤثر طریقہ کار ہو جو اس قسم کے واقعات کی روک تھام میں معاون ثابت ہوسکے۔

بہتر مواصلاتی چینلز، مشتبہ سرگرمیوں کی نگرانی اور تفتیش کے عوامل بھی فضائی میزبانوں کی پراسرار گمشدگی کے واقعات کی روک تھام میں اہمیت کے حامل ہیں۔ کسی بھی فضائی میزبان کی بھرتی سے قبل ہی اس کے مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ اور اسکریننگ پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح پی آئی اے کو اپنے ملازمین کو جامع تربیتی اور آگہی پروگرام کے ذریعے ذاتی حفاظت، خطرات سے آگہی اور ممکنہ جرائم کو پہچاننے جیسے عوامل سکھانے کی ضرورت ہے تاکہ فضائی میزبان انسانی اسمگلنگ سے بچ سکیں اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بہتر سہولیات کے ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھیں۔ 

Related Posts