نیوزی لینڈ کی پولیس فورس میں زینا علی پہلی باحجاب خاتون افسر تعینات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نیوزی لینڈ کی پولیس فورس میں زینا علی پہلی باحجاب خاتون افسر تعینات
نیوزی لینڈ کی پولیس فورس میں زینا علی پہلی باحجاب خاتون افسر تعینات

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کرائسٹ چرچ: سال 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد زینا علی نے وہاں مقیم مسلمانوں کی مدد کے لیے پولیس فورس میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھااور آخر کار وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئیں۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے وہ نہ صرف بطور پولیس آفیسر گریجویٹ ہوں گی بلکہ نیوزی لینڈ میں پولیس کی جانب سے جاری کردہ حجاب کو اپنی وردی کے حصے کے طور پر پہننے والی وہاں کی پہلی خاتون افسر بھی ہوں،اس سے قبل نیوزی لینڈ میں کوئی بھی خاتون پولیس افسر با حجاب تعینات نہیں ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 15 مارچ کو 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں دہشت گرد اچانک حملہ کیا تھا،اس وقت مسجدمیں بڑی تعداد میں نمازی نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے، حملے کے نتیجے میں متعدد نمازیوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

رواں برس 27 اگست کو نیوزی لینڈ کی عدالت نے حملے کے ذمہ دار برینٹن ٹیرنٹ کو بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔جبکہ 30 سالہ زینا علی نے پولیس کے ساتھ حجاب ڈیزائن کرنے میں بھی کام کیا جو ان کے نئے کردار اور ان کے مذہب دونوں سے مطابقت رکھتا ہے۔

نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق حجاب کی ڈیزائننگ کا عمل ان کے پولیس کالج شروع ہونے سے قبل ہوا تھا، جس کے اسٹائلز اور مختلف مواد کے لیے انہوں نے تجاویز پیش کی تھیں۔

واضح رہے کہ زینا علی تماکی مکاؤرو کے علاقے میں تعینات ہوں گی اور وہ اس حوالے سے کافی پرجوش ہیں، انہوں نے کہا کہ باہر جانا اور نیوزی لینڈ پولیس حجاب کو وردی کے حصے کے تحت پہننا بہت اچھا احساس ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے فرض کو پوری ایمانداری سے سر انجام دوں گی۔

Related Posts