ظلم رہے اور امن بھی ہو: بھارتی یومِ جمہوریہ، کرفیو اور جدوجہدِ آزادی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مسئلۂ کشمیر پاکستان، بھارت اور عالمی برادری کی تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جس کا ہر صفحہ خون سے تر اور ہر حکایت آنسوؤں اور آہوں سے لبریز ہے۔

بھارتی یومِ جمہوریہ کے موقعے پر بھی کشمیر میں تاریخِ انسانی کا بد ترین کرفیو جاری ہے جو آج 175ویں روز میں داخل ہوگیا۔سوال یہ ہے کہ عالمی برادری 70 سال سے جاری ظلم و ستم پر کب تک خاموش رہے گی؟

بھارت  26 جنوری کو یومِ جمہوریہ کے طور پر مناتا ہے جس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مظلوم کشمیری  یومِ سیاہ منا کر بھارتی حکومت کا سیاہ اور سفاک چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ ہر سال جاری رہتا ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر، درندگی، سفاکیت اور بربریت کو بے نقاب کرنے کے لیے بھارت کے ہر قومی دن کو یومِ سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے، پھر بھی نریندر مودی سمیت کسی بھی بھارتی حکومت کو کبھی شرم نہ آئی۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت ساری ہی بھارتی حکومت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونک کر کشمیر میں سب اچھا ہے کا راگ الاپتی دکھائی دیتی ہے اور بھارتی میڈیا بھی کشمیر میں چین کی بانسری بجتی دکھا رہا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر آج بھی آگ میں جل رہا ہے۔ آج بھی بھارتی فوجی عوام پر ظلم و تشدد کی ایک نئی داستان رقم کر کے اپنی شرمناک فتوحات کے باب میں ایک اور اضافے کا جشن منائیں گے۔

نریندر مودی کی پالیسی واضح طور پر متعصب، مسلم دشمن اور پاکستان دشمن ہے۔ بھارت میں جاری ملک گیر مظاہروں کے دوران عوام پر مودی کا ظلم و ستم اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت اس کا ثبوت ہے۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کے مسائل کے حوالے سے اقوامِ متحدہ میں جو تقریر کی، اس کا اثر لیتے ہوئے عالمی میڈیا نے بھارتی حکومت کو آئینہ دکھانا شروع کردیا ہے۔

عالمی جریدے الجزیرہ کے ساتھ ساتھ نیو یارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ میں بھی نریندر مودی کے خلاف کالمز شائع کیے گئے جس کے خلاف مودی حکومت وہی سب اچھا ہے کا راگ الاپا، لیکن سوال یہ ہے کہ آخر کب تک؟

مقبوضہ کشمیر ضمیر فروشوں کی سرزمین یا مردہ دل افراد کی ریاست نہیں بلکہ یہ حریت پسندوں اور آزادی کے متوالوں کا دیس ہے جہاں ہر قدم پر قوم کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں بچانے کے لیے جانیں دی جاتی ہیں۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ بھارت کا چہرہ سیاہ سے سیاہ تر ہو رہا ہے۔ عالمی دانشوروں کے مطابق کفر کی حکومت تو برقرار رہ سکتی ہے، لیکن ظلم کی حکومت کو ایک نہ ایک دن ضرور مٹ کر رہنا ہے۔

اس یقین کے ساتھ مظلوم کشمیری ہر نئے دن کے نئے سورج کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہر روز بھارتی فوج کی پکڑ دھکڑ، ظلم و تشدد، مارپیٹ اور عصمت دری سہتے ہیں لیکن آزادی کے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹتے۔

مظلوم کشمیری کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا کے ہر کونے میں موجود رہ کر بھارت کے ظلم و استبداد کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔ جب تک آزادی نہیں ملتی، جدوجہدِ آزادی جاری رہے گی۔ 

 

Related Posts