بھارت کی مودی سرکار نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست اترپردیش کے 240 اسلامی مدارس کی رجسٹریشن ختم کر دی جائے گی۔
ضلع اقلیتی بہبود کے افسران نے یہ فہرست اترپردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل کو بھیجی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر مدارس کام نہیں کر رہے۔ اس کے ساتھ ہی بہت سے مدارس نے معیار سے کم طلباء کی تعداد کی وجہ سے اپنے دستاویزات UDAYS پر اپ لوڈ نہیں کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
روس کو اسلامی معاشی نظام میں آخر کیا دلچسپی ہے؟
رپورٹ کے مطابق کئی مدارس نے خود بورڈ سے منظوری کو ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ ریاست میں 16460 مدارس تحطانیہ کلاس 1 تا 5، فوقانیہ کلاس 5 تا 8 اور عالیہ اور اعلیٰ عالیہ لیول یعنی ہائی اسکول یا اس سے اوپر کے مدارس کو بورڈ نے تسلیم کیا ہے۔ ان میں سے 560 مدارس ایسے ہیں جنہیں حکومت سے مالی امداد ملتی ہے۔
ان مدارس میں منشی مولوی کی تعلیم ہائی اسکول کے مساوی، عالم انٹر کے مساوی، کامل گریجویشن اور فاضل پوسٹ گریجویشن کے مساوی ہیں لیکن مدرسہ بورڈ کے امتحانات میں شرکت کرنے والے امیدواروں کی تعداد ہر سال کم ہو رہی ہے۔
اس سال ریاست بھر کے مدارس سے صرف 1 لاکھ 72 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔ اس کی وجہ مدرسہ بورڈ کے نئے قوانین کو مانا جا رہا ہے۔ اس کے تحت دوسرے بورڈز کے طلبہ کے لئے یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ ہائی اسکول میں اردو/عربی/فارسی پاس کریں تاکہ وہ عالم میں اپلائی کریں اور کامل کے لئے درخواست دینے کے لیے انٹرمیڈیٹ یا اس کے مساوی امتحان پاس کریں۔