بابری مسجد کے مقدمے کا فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے جس کے پیش نظر بھارت کی نریندر مودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے جس نے اسکولوں میں بھی جیلیں قائم کر دی ہیں۔
بھارتی سپریم کورٹ میں آج ججز کا 5 رکنی بینچ رام مندر زمینی تنازعے کے حوالے سے کیس کا فیصلہ سنائے گا جبکہ اس فیصلے سے ہندو شدت پسندوں اور مسلمانوں کے درمیان شدید تنازعہ شروع ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں شدید زلزلہ، پانچ افراد ہلاک،درجنوں گھر مٹی کا ڈھیر بن گئے
اس موقعے پر اترپرديش ميں تمام تعليمی ادارے بند رہيں گے جبکہ مہاراشٹرا، کرناٹک اور گجرات سميت بھارت کی متعدد ریاستوں میں اضافی سیکیورٹی تعينات کر دی گئی ہے۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بھارتی حکام نے اسکولوں کو قید خانوں میں تبدیل کردیا ہے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ میں ججز بینچ کی سربراہی چیف جسٹس آف انڈیا راجن گگوئی کریں گے۔
بھارتی چیف جسٹس راجن گگوئی کی مدتِ ملازمت 17 نومبر کو ختم ہوجائے گی جس کے پیش نظر آج بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے روشن امکانات ہیں جس سے مودی حکومت تذبذب میں مبتلا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بھارتی شہر فیض آباد اور ایودھیا کے علاقوں میں سیکیورٹی انتظامات سخت کردئیے ہیں جبکہ اس سلسلے میں عدلیہ اور سیکیورٹی اداروں کے سرکردہ افراد کی میٹنگز بھی ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی حکومت نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے اور معروف غیر ملکی صحافی اور لکھاری آتش علی تاثیر کی شہریت ختم کردی۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز بھارت کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیاکہ آتش تاثیر کی بھارت کے غیر ملکی شہری کی حیثیت اس لیے ختم کی گئی کہ انہوں نے اپنی دستاویزمیں یہ بات ظاہر نہیں کی کہ ان کے والد پاکستانی شہری تھے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے والد کی معلومات چھپانے پر سلمان تاثیر کے بیٹے کی شہریت منسوخ کردی