اسلام آباد: اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے شعبہ کارگو کسٹم سے 53 کروڑ مالیت کے موبائل فون کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف سامنے آگئے۔
زیر حراست ملزم آغا خان فاؤنڈیشن کے نام پر ظاہری طور پر ہیلی کاپٹر کے پرزے لایا،مگر اندرون خانہ پاکستان میں موجود مختلف موبائل فونز ڈیلرز کے اسمارٹ فون تھے،کلیکٹر کسٹم نے انٹیلی جنس کے چھاپے کے بعد تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کسٹم انٹیلی جنس نے 35 کروڑ کے موبائل فون کے مقدمے میں زیر حراست ملزم عبدالرزاق نے انکشاف کیا ہے کہ وہ 2007 سے آغا خان فاؤنڈیشن کے افسران سے مل کر بیرون ملک سے موبائل فون سمیت دیگر سامان بھی لاتا تھا اور این جی او کے نام سے کروڑوں روپے کا ٹیکس بچاتا تھا۔
اس دفعہ بھی ملزم آغا خان فاؤنڈیشن کے نام پر ظاہری طور پر ہیلی کاپٹر کے پرزہ جات اور گھڑیاں لایا،مگر اندرون خانہ 35کروڑ کے موبائل فونز تھے، زرائع نے مزید انکشاف کیا کہ ملزم نے کسٹم حکام کو دوران تفتیش بتایا کہ مذکورہ موبائل فون راولپنڈی کے دو مختلف تاجروں کو فراہم کرنے تھے۔یہ سلسلہ 2007 سے جاری تھا۔
دوران تفتیش مزید انکشاف ہوا کہ ملزم 2007 سے آغا خان فاؤنڈیشن سے رابطے میں ہے،دوسری جانب کسٹم کے انویسٹی گیشن آفیسر ز کا کہنا ہے کہ ملزم عبد الرزاق نے آغا خان فاؤنڈیشن کے حوالے سے دستاویزات کسٹم کو فراہم کیے تھے،کاغذات میں اس نے فاؤنڈیشن کے ہیلی کاپٹر کے پرزہ جات منگوائے تھے جبکہ کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ کیس میں آغا خان فاؤنڈیشن کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
تفتیش کے دوران ملزم عبدالرزاق نے اہم انکشافات کیے ہیں،دوسری جانب ماڈل کر کلکٹریٹ آف کسٹم کے قریب سیکسٹم ایئرپورٹ کارگو آفس سے 35 کروڑ کے موبائل فونز کے معاملے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اس حوالے سے کلکٹر کسٹم سلیم رضا بخاری نے ایڈیشنل کلکٹر کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ زیر حراست ملزم کتنے عرصے سے یہ کاروبار کر رہا تھا اور کسٹم کے کون کون سے آفیسرز اس میں ملوث ہیں تاکہ آفیسرز کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔