’’صحافی اور ذہنی صحت ‘‘

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

صحافت ایک بہت وسیع اور پروفیشنل شعبہ ہے جس میں مسلسل خودکو اپ ڈیٹ رکھنا بہت ضروری اور اہم ہوتا ہے ۔ٹیکنالوجی کی ایڈوانسمنٹ نے اس شعبے کو مزید کیٹگرایز کردیا ہے۔ اب سے شعبے سے وابستہ افراد کو اپنے مخصوص شعبے میں مہارت ،نئے ٹرینڈز اور ٹیکنالوجی پر عبور ہونا اس بات کی ضمانت ہے کہ وہ اپنے شعبے سے مخلص ہیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی تیز رفتاری اورترقی نے جہاں صحافیوں کیلئے کئی آسانیا ں پیدا کی ہیں وہاں کئی مشکلات اور چیلنجزبھی پیدا کئے ہیں جنہیں کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔صحافت میں مطالعہ ،ذاتی مشاہدہ اور روزمرہ کے تجربات نہایت اہم ہوتے ہیں ۔مطالعہ اس لئے سب سے زیادہ اہم ہے کہ اس شعبے سے وابستہ افراد نے معاشرے کے ہر طبقے کی رہنمائی کرنی ہوتی ہے ۔لوگوں کو حقائق ،نئے ٹرینڈز اور آئیڈیاز کے متعلق ایجو کیٹ کرنا ہو تا ہے ۔

صحافی دیگر طبقات کیلئے آواز اُٹھاتے ہیں ،لیکن بد قسمی سے اُن کے حقوق کیلئے کوئی موثر پلیٹ فارم نہیں جہاں اس شعبے سے وابستہ نچلے طبقے کے حقوق کی ضمانت دی جا سکے ۔پاکستان میں میڈیا ورکرز خصوصی طور پر وہ ورکرز جو اسکرین کے پیچھے رہ کر پسماندہ بیگ گراؤنڈ سے آتے ہیں اُن کیلئے بہت مشکل وقت ہے ۔اُن لوگوں کیلئے جہاں بہت سارے مسائل ہیں وہاں سب سے بڑا ،اہم اور انتہائی توجہ طلب مسئلہ ذہنی صحت کے حوالے سے ہے۔

جرنلزم ایک بہت Demanding اور چیلنجنگ فیلڈ ہے جہاں ڈیڈ لائن زندگی اور موت کا سوال ہو تا ہے ۔ٹاسک ،پروجیکٹ اور فائل کی بروقت تکمیل کیلئے کوئی ورکنگ آورز بھی متعین نہیں ۔ایسی صورتحال کے باوجود Stressful ورکنگ ماحول مزید پریشانی کا باعث ہوتا ہے ۔ایک طرف بروقت تنخواہ نہ ملنا (کئی ماہ کی سیلری نہ ملنا ) ،ڈاؤن سائز نگ کے باعث ہر وقت ایک خوف کی تلوار سر پر لٹکتے رہنی کہ پتہ نہیں کب میری باری آجائے ۔ٹیکنالوجی سے نا آشنائی اور ٹریننگ و کونسلنگ کی سہولت کا فقدان بھی ذہنی صحت کو مزید خراب کرتا ہے۔

ٹیکنالوجی کا ایک سیلاب Floodآرہا ہوتا ہے جس میں سے درست اور مستند معلومات کا انتخاب ہی اصل فن ہوتا ہے ۔صحافی ہر طرح کی خبروں ،حادثات ،مثبت ومنفی واقعات اور ہر قسم کے تجزیے سے براہ راست متاثر ہوتا ہے ۔یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ وہ ایک انسان ہے جس کے احساسات ،مشاہدات ،پس منظر ،تعلیم وتربیت ،ماحول،رنگ ،نسل ،مذہب ،زبان اور اپنی شخصیت ہے ۔وہ کہیں نہ کہیں سماجی ،سیاسی ،لسانی اور مذہبی طور پر کسی طبقے سے وابستہ ہو تا ہے ۔اُس کی رائے ،پسند نہ پسند اور رحجانات ہوتے ہیں ۔

کام کا پریشر ،اپنے شعبے میں اپ ڈیٹ رہنا اور اسکے ساتھ ساتھ اپنی فیملی لائف کو مینج کرنا ایک چیلنج سے کم نہیں ۔اس ساری صورتحال کا عام صحافی کی زندگی ،خصوصی طور پرذہنی صحت پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے ۔اس سلسلے میں اُنہیں ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کرنی چاہیے جو اُنہیں اس ساری صورتحال سے نمٹنے کے طریقے اور مددگار آلات سے آگا ہ کرسکے ۔

اس ضمن میں کئی ادارے اپنی مفت اور پروفیشنل بنیادوں پر ’’ملازمت کی جگہ پر بہتر ماحول سے متعلق ‘‘ورکشاپس اورکونسلنگ سروسز بھی فراہم کرتے ہیں۔جہاں پر نیوز روم میں سائیکالوجیکل سیفٹی،آن لائن اینڈ آف لائن سیفٹی ،نیوز روم ،ذہنی صحت کے حوالے سے حفاظتی تدابیر ،ایکسرسائزاورہدایات کے علاوہ ون آن ون کونسلنگ سیشن فراہم کئے جاتے ہیں۔ایک عام سروے کے مطابق میڈیا میں کام کرنے والے افراد میں ذہنی صحت کے حوالے سے اہمیت اورافادیت کی آگاہی کا فقدان ہے ۔ایک عام ورکر کیلئے ذہنی صحت کتنی اہم ہے میڈیا ہاؤسز اور نیوز روم اس بات کو اہمیت نہیں دیتے ۔ذہنی صحت کو متوازن رکھنے کیلئے کولیگز کا کردار اور ورکنگ ریلیشن اور سازگار ماحول بہت ضروری ہے ۔

ذہنی تناؤ اور پریشانی کا تعلق کام کی محفوظ جگہ سے بھی متاثر ہوتا ہے ۔جس کیلئے خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ہم شاید واقف نہیں کہ ذہنی صحت کی وجہ سے کئی جسمانی شکایات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں مائیگرین ،کمردرد ،تیزابیت ،اضطراب ،غصہ ،نااُمیدی اور اپنے کام پر فوکس نہ کر پانا ۔ہم چونکہ انہیں جسمانی بیماری کا نام دے کر وقت اور بعض دفعہ لاعلمی کی وجہ سے نظر انداز کردیتے ہیں اور بہت آسانی کے ساتھ اس کیفیت کو اپنے آپ کو مصروف رکھ کر چھپا لیتے ہیں۔

ہم دوسروں کو اپنی پریشانی سے پریشان نہیں کرنا چاہتے ۔یہ عوامل کہیں نہ کہیں ہمارے موڈ پر مسلسل اثر انداز ہو تے ہیں جس کا نتیجہ ہمارے کھانے پینے ، نیند، کام پر فوکس اور اپنے جذبات پر قابو نہ رکھنے کی صورت میں سامنے آتے ہیں ۔ہم پھر بھی اس سے بھاگنا چاہتے ہیں ۔کبھی کبھار بے بسی ،نا اُمیدی اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ ہمیں خود پر کنٹرول نہیں رہتا ۔ عام طور پر خواتین صحافی اس صورتحال سے زیادہ متاثر ہوتی ہے جس کی کئی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔

مرد اس فرسٹریشن کو نشے کے ذریعے وقتی طور پر دور کرنے کی ادھوری کوشش کرتے ہیں یا میڈیسن کا سہارا لیتے ہیں antidepressants جو 3یا  8ہفتوں کا کورس ہوتا ہے ،لیکن پھر اہم بات میڈیسن ہمیں وقتی طور پر تو Functionalکر دیتی ہے لیکن مکمل Cureنہیں کر پاتی ۔ جبکہ خواتین دبا کر ’’برداشت کرو ‘‘والا فارمولا اپناتی ہیں جو اکثر اوقات ایک لائوا کی طرح اندر ہی اندر پک رہا ہوتا ہے اور جب کبھی برداشت سے باہر ہو جائے تو انتہائی خطرناک ہو جاتا ہے ۔

ایسی صورت میں اکثر Low Moodرہتا ہے ،انسان تھکاوٹ ،بوجھل پن ،پھیکا اور اداس رہنا شروع ہو جاتا ہے ۔جس کی وجہ سے مسلسل اُداسی( اداسی اگر چہرے پرہو تو شکل بدصورت ہوجاتی ہے،لیکن اگر رُوح میں ہو تو نسل برباد ہو جاتی ہے۔وہ اداسی چہروں سے روح میں منتقل ہو جاتی ہے۔ وہ چہرے تو خوبصورت ہوتے ہیں مگر روح اداس ہوتی ہے۔ جب انسان چہرے سے قریب ہوکر روح میں اترتا ہے تو اس اداسی کا اندازہ ہوتا ہے)،منفی خیالات ،یاداشت میں کمی ،دباؤ سے انکار (یہاں مجھے The Usual Suspects” 1995 ‘‘ فلم کا ایک جملہ یاد آرہا ہے ۔

“The greatest trick the Devil ever pulled was convincing the world he didn’t exist”)،regret کا احساس اور بے چینی بڑھتی جاتی ہے ۔یہ علامات اور کیفیت پرسن ٹو پرسن مختلف ہوتی ہیں ۔کئی دفعہ ایسے لگتا ہے کہ ’’بس اب دل نہیں چاہ رہا ‘‘،اب کسی چیز میں دل نہیں لگتا ۔زندگی بے رونق ،بے مقصد اور بے معنی لگنے لگتی ہے ۔Anxietyاتنی بڑھ جاتی ہے کہ یہ خیال مسلسل تنگ کرتا ہے ۔اب کیا ہو گا ،کیسے ہو گا ،ذہن ہر وقت منفی خیالات سوچتا رہتا ہے ۔خوف ،وہم (وہم کی بیماری کا تو علاج ہے ،وہم کا نہیں )اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ انسان زندگی سے تھک جاتا ہے ۔

اب آپ خود اندازہ کریں کہ ایسی صورتحال میں بہترین اور کریٹیو آئیڈیاز کیسے آئیں گے ۔؟اب ایسی صورتحال سے کیسے نبردآزما ہو اجائے ؟اس کیلئے کسی ماہر ،تجربہ کار اور پروفیشنل کی خدمات حاصل کریں ۔کوشش کریں کہ اپنا لائف اسٹائل تبدیل کریں ۔دوسروں کی مدد،رہنمائی اور تعاون حاصل کریں ۔اپنی زندگی میں نئی چیزیں سیکھیں، اپنی ذات کاSystematic Diagnose کریں ۔تنہائی میں وقت گزاریں ،قدرت اور نیچر کے قریب ہوں ۔اپنی لائف کو انجوائے کرنے کیلئے نئی سرگرمیاں ،ذرائع اور سہولیات تلاش کریں ۔

یاد رکھیں ہم سب انسان ہیں ۔ہماری جسمانی صحت کی طرح ذہنی صحت کو مسلسل رہنمائی ،نئی سوچ ،فریش ائیر ،پازیٹیو انرجی اور عمدہ آکسیجن کی اشد ضرورت ہوتی ہے جس کیلئے لازم ہے کہ اپنی زندگی کے مقصد کو بہتر طورپر جانئے، اپنی اور دوسروں کی زندگی میں ویلیو ایڈ کرتے رہیں ۔

 

Related Posts