سندھ میں با اثر افسران کا قومی خزانے پر7 ارب کا ڈاکہ، محکمہ اینٹی کرپشن خاموش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Korangi Municipality's Assistant Accounts Officer's corruption revealed

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ کے مختلف محکموں میں کام کرنے والے بااثرافسران کرپشن کرکے قومی خزانے کے 7 ارب روپے کھا گئے، اینٹی کرپشن کی کارروائیاں صرف چھوٹے افسران تک محدود ہیں۔

محکمہ اینٹی کرپشن سندھ گزشتہ 9 ماہ کے دوران کرپشن میں ملوث کسی بڑے ملزم کو گرفتار نہیں کرسکا ہے جبکہ برسوں سے التوا کا شکار 1569 انکوائریوں میں ملزم ٹھہرائے۔

گئے 7 مختلف محکموں کے افسران ریٹائرڈ ہو چکے ہیں، ان کے خلاف تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں آسکی ہے جو محکمہ اینٹی کرپشن کی نااہلی کا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیں :حکومت کا نیب آرڈیننس اوربے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ میں ترمیم کافیصلہ

سندھ میں کرپشن کے خلاف انسداد رشوت ستانی سیل کے قیام اور کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کے خلاف سخت کارروائی کے اعلانات نمائشی ثابت ہوئے ہیں۔

رواں برس کے پہلے 9 ماہ کے دوران اینٹی کرپشن سندھ صوبے بھر سے کرپشن میں ملوث صرف 2 اشتہاری ملزم گرفتار کرسکی ہے اور تاحال کسی بڑے افسر کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔

معتمد ترین ذرائع نے بتایاکہ سندھ کے محکمہ آبپاشی، بلدیات، تعلیم، صحت، تعلیمی بورڈز، ورکس اینڈ سروسز، محکمہ زکو و عشر، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، محکمہ خوراک سمیت دیگر مختلف محکموں میں 7 ارب روپے سے زائد کی کرپشن میں ملوث بااثر افسران بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔

اینٹی کرپشن کی کارروائی صرف چھوٹے ملازمین تک محدود ہے۔

محکمہ آبپاشی میں دادو کینال، وارا کینال اور دیگر نعروں کی مرمت کے نام پر جعلی بلوں کے ذریعے دو ارب روپے کے سرکاری فنڈز خوردبرد کرنے والے بااثر افسران کے خلاف اینٹی کرپشن کی کارروائی سرد خانے کی نذر ہوگئی ہے ۔

کسی بھی محکمہ میں کرپشن کے الزام میں ہونے والی کارروائی پر تاحال کسی بڑے افسر کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن سندھ کی کمیٹی ون کرپشن میں ملوث بڑ ے افسران کی گرفتاری کا فیصلہ کرتی ہے جس کے بعد کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے، تاہم اوپر سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے کرپشن میں ملوث افسران کی گرفتاری ممکن نہ ہو سکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :خیبرپختونخوا کے 21 محکموں میں 52 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں اور کرپشن

سندھ کے مختلف سرکاری محکموں میں کرپٹ عناصر کو گرفتار کرنے کے لیے چیف سیکرٹری سندھ سے اجازت طلب کرلی گئی ہے کمیٹی ون سے منظوری ملتے ہی کرپٹ عناصر کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔

Related Posts