معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے ٹرانسجینڈرز کے بارے میں اپنے موقف کو تفصیل سے واضح کردیا۔
گزشتہ دنوں ماریہ بی کی انسٹاگرام پوسٹ کافی وائرل وئی تھی، جس میں انہوں نے ٹرانسجینڈر بل کی مخالفت کی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ اس بل سے خواجہ سراؤں کے حقوق کی حق تلفی ہوگی۔
حال ہی میں فیشن ڈیزائنر نے ایک پروگرام میں شرکت کی جس میں انہوں نے اپنے موقف کی تفصیل سے وضاحت کی، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ ’ٹرانس جینڈرز‘ دراصل ’خواجہ سرا‘ نہیں ہوتے اور ایسے لوگوں کی جنس کو واضح نہ کرنے سے نئی نسل کے لوگ غلط نقش قدم پر چل سکتے ہیں۔
ماریہ بی نے کہا کہ ’خواجہ سرا‘ کو اسلام میں حقوق حاصل ہیں اور انہیں پاکستانی آئین میں بھی ہر طرح کے حقوق حاصل ہیں مگر ’ٹرانس جینڈرز‘ کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا جا سکتا اور جو 2018 میں قانون بنایا گیا، وہ غلط تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس بل سے معاشرے میں ایک غلط پیغام جائے گا، اسی لئے اب ہم جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں ، ہمارا مقصد یہی ہے کہ خواجہ سراؤں کو اُن کے حقوق دلائے جائیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ٹرانسجینڈر کون ہوتے ہیں ماریہ بی نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کہ اپنی مرضی سے اپنی جنس کو تبدیل کرواتے ہیں۔