گیس کا کم پریشر،سائٹ کی صنعتوں میں پیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کا شکار

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SSGC HALTS GAS SUPPLY TO NON-EXPORT INDUSTRIES AS CRISIS WORSENS

کراچی: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدرمحمد سلیمان چاؤلہ نے سائٹ صنعتی ایریا میں گیس کے کم پریشر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کم گیس پریشر کی وجہ سے صنعتی پیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کا شکار ہوگئی ہیں اور برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل خطرے میں پڑگئی ہے۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اس سنگین صورتحال کا نوٹس لینے اور ایس ایس جی سی کو صنعتوں کو طلب کے مطابق پریشر کے ساتھ گیس کی فراہمی کی ہدایت کرنے کی درخواست کی ہے۔

ایک بیان میں سلیمان چاؤلہ نے کہاکہ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی گیس کے پریشر میں کمی واقع ہونا شروع ہوگئی ہے اور صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ کم پریشر کی وجہ سے صنعتوں میں پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنا انتہائی دشوار ہو گیا ہے۔

ٹیکسوں کی بھرماراور ملک میں جاری اقتصادی بحران کے باعث برآمدکنندگان نئے برآ مدی آرڈدرزلینے سے گریز کررہے ہیں اور اب صنعتوں بنیادی خام مال کی عدم فراہمی کی صورت میں برآمدکنندگان غیر ملکی آرڈرز کی بروقت ترسیل بھی نہیں کرسکیں گے جس سے غیر ملکی خریداروںپر منفی تاثر جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ سائٹ میں 60فیصد صنعتیں گیس پر چلتی ہیں اور ملکی برآمدات میں سب سے زیادہ حصے دار ٹیکسٹائل سیکٹر کا بنیادی خام مال بھی گیس ہے لہٰذا اگر ٹیکسٹائل ودیگر صنعتوں کو مطلوبہ پریشر کے ساتھ گیس فراہم نہیں کی جائے گی تو وہ کس طرح اپنی صنعتوں کو چلائیں گے۔

مزید پڑھیں:سندھ حکومت نے اوگرا کا گیس 245 فیصد مہنگی کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا

گیس کے کم پریشر کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کا شکار ہیں جس سے برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل خطرے میں پڑ گئی ہے اور یہ امکان ہے کہ بروقت آرڈز کی تکمیل نہ ہونے کی صورت میں برآمدی آرڈرز منسوخ نہ ہوجائیں جس کی وجہ سے برآمدکنندگان کو خطیر مالی نقصانات پہنچنے کے ساتھ ساتھ ملکی برآمدات پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب صرف یقین دہانیوں سے کام نہیں چلے گا بلکہ ایس ایس جی سی کو صنعتوں کو درپیش اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ صنعتوں کو مطلوبہ پریشر کے ساتھ گیس کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے اور صنعتیں بلارکاوٹ اپنی پیداواری سرگرمیاں جاری رکھ سکیں اور اگر ایس ایس جی سی ایسا کرنے میں ناکام رہی تو ملکی برآمدات کو خطرات سے دوچار کرنے کی ذمہ داری سوئی سدرن گیس پر بھی عائد ہوگی۔

سلیمان چاؤلہ نے کہاکہ صنعتوں کو بلاناغہ گیس کی فراہمی یقینی بنانے سے ہی صنعتی پہیہ بلارکاوٹ گھومے گااور ملکی برآمدات کوبھی فروغ حاصل ہوگا۔یہی ویژن وزیراعطم عمران خان کا بھی ہے لیکن خدمات فراہم کرنے والے ادارے وزیراعظم کے اس ویژن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ ملک کے بہتر اقتصادی مفاد میں صنعتوں کو مکمل پریشر کے ساتھ گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی کو فوری ہدایت جاری کریں تاکہ صنعتوں میں بلارکاوٹ پیداواری سرگرمیاں جاری رکھی جاسکیں اور غیرملکی آرڈرز کی بروقت تکمیل کر کے ملکی برآمدات کو فروغ دینے کے وزیراعظم کے ویژن کو پورا کیا جاسکے۔

Related Posts