کراچی: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پیر کو سندھ کے کراچی ڈویژن کی تمام 235 یونین کونسلوں کے حتمی مجموعی نتائج جاری کر دیے، جہاں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدے کے لیے 15 جنوری کو پولنگ ہوئی تھی۔
ابتدائی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے 93 یونین کونسل سیٹوں کے ساتھ میدان مار لیا ہے، جب کہ جماعت اسلامی (جے آئی) 86 سیٹیں جیت کر دوسرے نمبر پر ہے۔ پی ٹی آئی نے 40، مسلم لیگ ن نے 7، جمعیت علمائے اسلام اور آزاد امیدواروں نے دو دو نشستیں حاصل کی ہیں جب کہ مہاجر قومی موومنٹ اور تحریک لبیک پاکستان کے پاس فی الحال ایک ایک نشست ہے۔
15 جنوری کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں سندھ کے 16 اضلاع جن میں کراچی ڈویژن کے مشرقی، مغربی، جنوبی، وسطی، کورنگی، کیماڑی اور ملیراور حیدرآباد ڈویژن کے حیدرآباد، دادو، جامشورو، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، بدین، سجاول اور ٹھٹھہ میں بلدیاتی انتخابات ہوئے۔
تاہم، انتخابات کو لے کر ایک ہنگامہ برپا ہوگیا جب مقابلہ کرنے والی جماعتوں بنیادی طور پر پی ٹی آئی اور جے آئی نے الزام لگایا کہ کراچی میں انتخابات کے نتائج جان بوجھ کر تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے کھلے عام پی پی پی، صوبائی انتظامیہ اور الیکشن کمیشن پر دھاندلی کا الزام لگایا، خبردار کیا کہ ووٹنگ کے بعد ”نتائج بدلنے” کی کسی بھی کوشش کا سخت ردعمل سامنے آئے گا۔
جماعت اسلامی بھی یہی تحفظات اور الزامات لے کر آئی تھی۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اتوار کی رات کراچی میں عجلت میں بلائی گئی پریس کانفرنس میں پولنگ اسٹیشنوں کا محاصرہ کرنے کا انتباہ دیا جہاں ان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر نتائج جاری کرنے میں تاخیر کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے 271 ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کردی
دوسری جانب پی پی پی نے پی ٹی آئی پر قواعد کی خلاف ورزی کرنے اور تمام طے شدہ اصولوں سے بالاتر ہو کر کراچی میں پرامن عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا۔