کراچی کو فراہمی آب کے منصوبے کے فور کو مکمل کرنے کیلئے چین کی کمپنی نے اپنی خدمات پیش کردی ہیں، چینی کمپنی نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو خط میں کراچی کے عوام کیلئے کےفور منصوبے پر کام کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔یہ خط پاکستان میں کئی بڑے منصوبوں پر کام کر نیوالی چینی کمپنی نے کے فور پر پیشرفت سے پہلے 25 دسمبر2019 کو لکھا تھا۔
کے فور منصوبہ ہے کیا؟
کراچی کو پانی کی فراہمی کے اس عظیم منصوبے کا آغاز سال 2002 میں ہوا،2005 میں نجی کنسلٹنٹ کمپنی کو اس منصوبے کی پی سی ٹو بنانے کا کام سونپا گیا۔ 2007 میں فزیبلٹی رپورٹ مکمل کی گئی۔ منصوبے کی ابتدائی لاگت 25٠5 ارب تھی جو سال 2016 میں منصوبے کی لاگت بڑھ کر 42 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
منصوبہ تین فیز میں مکمل ہونا تھا،پہلے اور دوسرے مرحلے میں 260، 260 ایم جی ڈی پانی کراچی کوملنا تھااور تیسرے فیز میں 130 ایم جی ڈی پانی ملنا تھا۔ کے فورکا منصوبہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بنا لیکن اس پر کام کا عملی آغاز مالی سال2015/16کے اواخرمیں ہوا جس کے تحت منصوبہ 2018میں مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی ۔
کراچی میں پانی کی ضرورت اور فراہمی
سندھ حکومت اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی غفلت کے باعث فراہمی آب کا نظام13سال سے اپ گریڈ نہیں کیا جاسکاجس کی وجہ سے کراچی میں تقسیم آب کے ابترنظام کے باعث شہراپنی ضرورت کے مطابق پانی سے محروم ہے، کراچی کو 918ایم جی ڈی ضرورت جبکہ سپلائی صرف406ایم جی ڈی ہے، پمپ ہاؤسز تک 580ایم جی ڈی پانی پہنچتا اور30فیصدپانی ضائع ہوجاتاہے۔
دریائے سندھ اور حب ڈیم سے کراچی کو مجموعی طور پر 750ملین گیلن پانی یومیہ ملنا چاہیے تاہم واٹر بورڈ کے نظام میں گنجائش نہ ہونے، دھابے جی کے پمپس میں استعداد کی کمی کی وجہ سے کراچی کے پمپ ہاؤسز تک صرف580ایم جی ڈی پانی شہر کو ملتا ہےجبکہ زیاں کے سبب صرف406 ایم جی ڈی پانی واٹر بورڈکے سسٹم میں باقی رہ جاتا ہے۔
فراہمی وتقسیم آب کا نظام
پانی کی تقسیم وفراہمی پر مامور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی انتظامیہ اپنے کمزور نظام کے ذریعے2کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں پانی گھریلو، کمرشل و انڈسٹریل صارفین میں تقسیم کرتی ہے ۔رپورٹس کے مطابق اس وقت واٹر بورڈ کے سسٹم سے شہرکے صنعتی و کمرشل صارفین کو32.5اور شہریوں کو355.5 ملین گیلن پانی فراہم کیاجارہاہے۔
بلک کنزیومرز کو پانی کی فراہمی میٹرز نصب کرکے اور 6 اضلاع کے رہائشی علاقوں یعنی ریٹیل کنزیومر کو بغیر میٹر کی جاتی ہے تاہم کچھ بلک صارفین کوبھی بغیر میٹر پانی کی فراہمی کی جاتی ہے۔جہاں بغیر میٹر پانی کی فراہمی کی جاتی ہے ان رہائشی و کمرشل علاقوں میں پانی کی مقدار معلوم کرنے کے لیے پائپ کے سائز، پانی کی رفتار و ٹائمنگ کا فارمولا استعمال کیا جاتا ہے۔
کے فور منصوبے کی موجودہ صورتحال
12 سال گزر نے اور اربوں روپے خرچ ہونے کے بعد بھی کے فور منصوبہ ہر گزرتے دن کے ساتھ تنازعات میں گھرتا جا رہا ہے،کبھی فزیبلٹی رپورٹس گم ہوجاتی ہیں تو کبھی ڈیزائن میں خامیاں سامنے آجاتی ہیں، وقت کے ساتھ کینال کی ڈیزائننگ میں 14بار تبدیلیاں کی گئیں ۔ 2007 سے زیر التوا کا شکار منصوبے میں اب تک لگ بھگ 14 ارب روپےلگ چکے ہیں جبکہ منصوبے کی لاگت 100 ارب سے 150 ارب تک پہنچ چکی ہے۔
سندھ حکومت کا موقف
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ کے فور منصوبے میں وفاق بھی شراکت دار ہے اور اس منصوبے کی لاگت میں وفاقی حکومت کی جانب سے بھی فنڈنگ کی گئی ہے تاہم لاگت بڑھنے کے بعد ہم وفاق سے مزید فنڈنگ کیلئے بات کر رہے ہیں ،اگر مزید فنڈ نہ بھی ملے تب بھی ہمیں منصوبے کو مکمل کرنا ہے جبکہ لاگت بڑھنے کے ذمہ داران کو منصوبے سے ہٹا دیا گیا تاہم ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائےصوبائی حکومت کی ترجیح منصوبہ مکمل کرنا ہے۔
منصوبے کی تکمیل
کینجھر جھیل سے کراچی تک کے فور منصوبے سے پانی شہر سے باہر سپر ہائی وے کی متعلقہ سائٹ تک پہنچے گا اور جہاں سے پائپ لائنوں کے ذریعے واٹر سسٹم میں شامل کرنے کیلئے پمپنگ اسٹیشن بھی تعمیر کئے جائینگے۔
کراچی کو کینجھر جھیل سے یومیہ26کروڑ گیلن اضافی پانی فراہم کرنے والے کے فور کے پہلے مرحلے کی تعمیر پر کل لاگت کا تخمینہ 18 ارب 61 کروڑ 60لاکھ 80ہزار لگایا گیاتھا۔یہ منصوبہ آئندہ3برس میں30جون 2021 تک مکمل ہو گا۔کے فور کے پہلے مرحلے کا پانی بھی کراچی کے مکینوں کو 2021 سے پہلے نہیں مل سکے گا ۔