سندھ حکومت نے اپنا حصہ وصول کرکے عوام کوکے الیکٹرک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

K-Electric consumers get high 'average' bills

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : ریلیف پیکیج کا کیا ہوا؟، کیا سندھ حکومت کے ”کے- الیکٹرک سے معاملات طے ہوگئے؟، سندھ میں ایک بار پھر مبینہ بڑی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے؟۔سندھ کے عوام نے حکومت سندھ پر سوالات اٹھا نا شروع کر دیے۔

سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن میں سندھ کے عوام کو دیا گیا لالی پاپ بھی غائب کر دیا،10 روز قبل حکومت سندھ نے میڈیا پر سندھ کے عوام کے لیے ایک ریلیف پیکیج کا ڈھنڈورا پیٹا تھا جو ایک آرڈیننس کے ذریعہ نافذ کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔

اس ریلیف پیکیج میں بجلی کے بلوں، گیس اور پانی کے یوٹیلیٹی بلز لاک ڈاؤن کے دنوں میں معاف کرنے اور کرایہ دار طبقے کے ماہانہ کرائے بھی معاف کرنے سمیت مختلف رعایتیں دینے کا زکر تھا،حکومت سندھ کا عوام کو دینے والے اس ریلیف پیکیج کا بھی وہی انجام ہوا ہے جو مستحقین کوراشن کی تقسیم کا ہوا ہے۔

راشن کی تقسیم بقول سندھ حکومت رات گئے مستحقین میں کی گئی تاہم ایسے مستحقین ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل رہے، سپریم کورٹ نے بھی سندھ میں راشن کی تقسیم پر اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کر دیا ہے۔

دوسری طرف گزشتہ دنوں حکومت سندھ نے ایک آرڈیننس لانے کا عندیہ دیا تھا جس میں 2 ماہ کے یوٹیلیٹی بلز معاف کرنے اور کرایہ داروں کو ماہانہ کرائے معاف کرنے کا قانون شامل تھاتاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے کے الیکٹرک سے معاملات طے کر کے اسے سرد خانے کی نظر کر دیا ہے۔

ریلیف دینے کے اس واویلے کے بعد حکومت سندھ کو سندھ سمیت دنیا بھر میں بہت پذیرائی ملی تھی تاہم اب حکومت نے مبینہ طور پر کے الیکٹرک سے معاملات طے ہونے کے بعد اس مجوزہ آرڈیننس کو کوئی بھی قانونی پیچیدگی کا بہانہ بنا کر پس پشت ڈالنے کا مبینہ فیصلہ کر لیا ہے۔

کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے ساتھ مبینہ ساز باز کے بعد شہریوں کو اوسط اور بھاری بھرکم بل بھیجنا شروع کردیئے ہیں ،اس سے قبل کے الیکٹرک نے بعض صارفین کو موبائل نمبر پرصفر بل کے پیغامات ارسال کئے تھے۔

اس صورتحال میں حکومت سندھ کے لاک ڈاؤن کے نفاذ سے سندھ کے عوام کو صرف تکلیف، بے روزگاری، معاشی مشکلات، طبی مشکلات، سماجی مشکلات اور مذہبی عبادات کی ادائیگیوں میں مشکلات کے سوا کچھ نہیں مل سکا ہے۔

لاک ڈاؤن کا اعلان کرنے سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سندھ حکومت کے نئے ٹرائیکا کا حصہ صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ،اور وزیر تعلیم سعید غنی نے بھی بڑے بڑے دعوے کیے تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کے دوران کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔

اس کے بر عکس راشن تقسیم پروگرام سے مبینہ طور پر صرف پیپلز پارٹی کے کارکنان ہی مستفید ہوئے، عوام آج تک اس راشن کا انتظار کر رہے ہیں جو سندھ حکومت نے تقسیم کرنا تھا۔

مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن میں نرمی کہیں پچھتاوے کا سبب نہ بن جائے

اسی طرح یوٹیلیٹی بلز اور کرائے داروں کے ریلیف پیکیج کا بھی یہ ہی حال ہوا ہے۔ سندھ کے عوام نے سپریم کوٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کا سختی سے نوٹس لیں اور عدالتی کمیشن بنا کر یا جے آئی ٹی کے ذریعہ تحقیقات کرائی جائیں۔

Related Posts