جوڈیشل کمیشن نے عدالت عظمیٰ میں تین نئے ججوں کی تعیناتی کی منظوری دیدی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تین ججز کو سپریم کورٹ کا جج لگانے پر اتفاق ہو گیا، جبکہ جسٹس شفیع صدیقی کا نام اتفاق رائے نہ ہونے پر مؤخر کر دیا گیا۔

تین ججوں کے نام پانچ چار کے اکثریتی ووٹ سے منظور کیے گئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں کمیشن کے ارکان اور دیگر نے شرکت کی۔

جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کو سپریم کورٹ لانے، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی کی تعیناتی کی سفارش کی۔

سپریم کورٹ کے نئے سینیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ  13ویں ، جسٹس حسن رضوی 14ویں اور شاہد وحید 15ویں نمبر پر ہوں گے۔

کمیشن نے سفارشات منظوری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دی ہیں۔

سندھ بار کونسل کا اعتراض

سپریم کورٹ کے لیے نئے ججوں کے ناموں پر حالیہ دنوں میں تنازعہ سامنے آیا تھا۔

سندھ بار کونسل (ایس بی سی) کی طرف سے منظور کردہ اور بار کے 15 مختلف رہنماؤں کی دستخط شدہ قرارداد میں سندھ ہائیکورٹ سے صرف دو ججز کو سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے نامزد کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں تین آسامیاں سندھ کے ججز سابق چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد پیدا ہوئی تھیں۔

قرارداد میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اس اقدام سے سندھ کے ججز کی جگہ پنجاب کے ججوں کی تعداد آٹھ ہو جائے گی۔

تاہم ان دو میں سے بھی صرف ایک نام سندھ سے منظور ہو سکا ہے۔

جسٹس شاہد وحید کو سپریم کورٹ میں لانے پر بھی جسٹس فائز عیسیٰ نے اعتراض کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس شاہد کا نام جوڈیشل کمیشن کے پچھلے اجلاس میں مسترد ہو چکا ہے۔

Related Posts