قوم کے ساتھ مذاق

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد روس سے کم قیمت پر تیل خریدنے پر بات چیت کے لیے ماسکو گیا۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک اور سیکریٹری پیٹرولیم بھی اس وفد کا حصہ تھے۔ پاکستانی حکام کی اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے فوراً بعد، پاکستانی میڈیا کے ایک حصے کی طرف سے یہ اطلاع دی گئی کہ ماسکو نے اسلام آباد کو رعایتی شرح پر تیل کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے۔

تاہم جب وفد وطن واپس آیا تو مصدق ملک نے اعلان کیا کہ ماسکو نے پاکستان کو کم قیمت پر خام تیل فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اس کے بعد سے قوم سستے روسی تیل کی منتظر تھی لیکن گزشتہ روز وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں مختلف بیان دے کر پوری قوم کو حیران کردیا۔

امریکہ کے دورے پر موجود وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی کہ پاکستان روس سے کوئی رعایتی توانائی خریدنے جا رہا ہے۔ دوسری جانب اسی روز وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے مصدق ملک نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے دعوے کی تردید کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ روس درحقیقت پاکستان کو رعایتی نرخوں پر خام تیل دے گا۔

ایک اہم قومی معاملے پر وفاقی کابینہ کے دو ارکان کے دو متضاد بیانات نے نہ صرف قوم کو الجھا دیا بلکہ یہ حقیقت بھی آشکار کر دی کہ مخلوط حکومت کے وزراء مختلف سرکاری اور قومی معاملات پر ایک پیج پر نہیں ہیں۔ یہ رویہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ حکومت عوامی مفادات کے مسائل حل کرنے اور تاریخی مہنگائی سے بری طرح متاثر ہ عوام کو کچھ ریلیف دینے میں کتنی سنجیدہ ہے۔

حکومت کا یہ رویہ پوری قوم کے ساتھ ایک بڑے مذاق سے کم نہیں جو قوم کو کسی صورت قبول نہیں۔ اب وزیر اعظم شہباز شریف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے وزراء کے ان متضاد بیانات کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور قوم کو روسی تیل کی حقیقت سے آگاہ کریں۔

Related Posts