غزہ میں اسرائیل کی وحشیت، سفاکیت اور چنگیزیت کی انتہا کے بعد ایران نے ایک مرتبہ پھر امریکا کو شدید دھمکیوں کا “نشانہ” بنایا ہے۔
ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے ترجمان رمضان شریف نے کہا ہے کہ جو ہاتھ اسرائیل تک نہیں پہنچ سکتے ان کی پہنچ امریکی فوج تک ضرور ہو سکتی ہے، جو اس وقت بہ قول ترجمان غزہ میں خونی کھیل کھیل رہی ہے۔
یا اللہ، اب یہاں تیرے سوا کوئی نہیں بچا……. غزہ کی مسجد سے دل دہلا دینے والی پکار!
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی فوجی ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے تمام اڈے اور ان کی پروازوں پر ہم نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
خطے میں بھونچال آسکتا ہے
انہوں نے کہا اگر غزہ پر بمباری میں عام شہریوں کی شہادتیں ہوتی رہیں تو ایسے میں خطے میں بھونچال آ سکتا ہے۔
قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان کا یہ بیان سامنے آ چکا ہے کہ حماس کا ان کے ملک کے ساتھ اتحاد ہے، غزہ میں اسرائیلی جنگ رہنے کی صورت میں ہم حرکت میں آ سکتے ہیں۔
ایران کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ شام اور عراق میں امریکی افواج پر حملہ کرنے والے گروپ آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں اور انہیں تہران سے کوئی حکم یا ہدایات نہیں ملتی۔
وزیرِ خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے بلومبرگ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا انہیں ہماری طرف سے کوئی حکم یا ہدایات موصول نہیں ہو رہیں۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ ان کا تعلق ایران سے ہے۔ یہ گروپ اپنے لیے آزادانہ طور پر فیصلہ کرتے ہیں۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ انہوں نے حماس کو مشورہ دیا کہ وہ زیرِ حراست شہری قیدیوں کو رہا کرے۔ حماس کو امریکہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے۔