آج جمعہ کی صبح، اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایران پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے، جن میں دارالحکومت تہران سمیت کئی شہروں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں نطنز اور تبریز بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی دفرین کے مطابق، ان حملوں میں رات بھر ایران میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ کارروائی میں 200 جنگی طیاروں نے حصہ لیا۔ اسرائیلی بمباری سے متاثرہ ایرانی تنصیبات میں نمایاں مقامات یہ ہیں:
1. نطنز کا جوہری مرکز
ایران کا مرکزی یورینیم افزودگی پلانٹ، جو اس کے جوہری پروگرام کا ایک اہم حصہ ہے۔
2. تہران کے شمال میں واقع عسکری تحقیقی مراکز
دفاعی تحقیق اور میزائل ترقی سے وابستہ ادارے جو ایرانی فوج کے تکنیکی ڈھانچے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
3. تبریز کے قریب ایئر ڈیفنس بیس
ایک اہم فضائی دفاعی تنصیب جو ایران کے شمال مغربی حصے میں حملوں کے خلاف دفاع کا کام کرتی ہے۔
4. پاسدارانِ انقلاب کے میزائل ذخائر
مختلف شہروں میں پھیلے ہوئے ان ذخائر کو اسرائیلی حملے کا خاص نشانہ بنایا گیا تاکہ ایرانی جوابی صلاحیت کو کمزور کیا جا سکے۔
5. ایرانی ریڈار اور کمیونیکیشن سسٹمز
کئی مقامات پر فضائی نگرانی اور فوجی مواصلاتی مراکز تباہ کیے گئے، جن سے ایرانی دفاعی ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے۔
نشانہ بنائے گئے اہم عسکری و اسٹرٹیجک مراکز:
اسرائیلی فضائی حملوں نے نہ صرف جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا بلکہ کئی اہم عسکری اور اسٹرٹیجک مراکز کو بھی شدید نقصان پہنچایا، جن میں درج ذیل مقامات شامل ہیں:
پاسدارانِ انقلاب (IRGC) کا مرکزی ہیڈکوارٹر تہران:
یہ حملہ سب سے اہم اور ہلاکت خیز ثابت ہوا، جہاں پاسدارانِ انقلاب کے سپہ سالار، میجر جنرل حسین سلامی ہلاک ہو گئے۔
تہران کے گرد و نواح میں عسکری اڈے:
ان میں پاسدارانِ انقلاب کی خصوصی فورسز کے اڈے بھی شامل تھے، جنہیں اسرائیلی طیاروں نے نشانہ بنایا۔
شہرك شہيد محلاتي کمپلیکس:
شمال مشرقی تہران کا یہ ایک انتہائی محفوظ رہائشی کمپلیکس ہے جہاں پاسدارانِ انقلاب کے اعلیٰ کمانڈرز رہائش پذیر ہوتے ہیں۔ اسرائیلی حملے میں یہاں تین رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔
جی ایج کیو:
مسلح افواج کا جنرل ہیڈکوارٹر “خاتم الانبیاء” کمانڈ سینٹر بھی نشانہ بن گیا۔ یہ ایران کی اعلیٰ فوجی قیادت کا مرکز ہے۔ یہاں ہونے والے حملے میں کمانڈر جنرل غلام علی رشید ہلاک ہو گئے، جو ایران کی مسلح افواج کے اہم ترین رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔
ان حملوں نے ایرانی عسکری ڈھانچے کو شدید دھچکا پہنچایا اور ایران کی اعلیٰ قیادت کے لیے ایک واضح پیغام دیا کہ اسرائیل اب “غیر روایتی اہداف” کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرے گا۔
اہم اہداف کی فہرست:
عسکری و اسٹریٹیجک مراکز
1. پاسدارانِ انقلاب کا مرکزی دفتر (تہران)
حملے میں سپہ سالار حسین سلامی ہلاک ہو گئے۔
2. تہران کے اردگرد عسکری اڈے
ان میں پاسدارانِ انقلاب کے زیر انتظام متعدد اڈے شامل تھے۔
3. شہرك شهید محلاتی کمپلیکس، شمال مشرقی تہران
پاسداران کے اعلیٰ افسران کی رہائش گاہ۔
حملے میں 3 رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوئیں۔
4. جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹر “خاتم الانبیاء”
ایران کی فوجی کمان کا مرکز۔
حملے میں جنرل غلام علی رشید مارے گئے۔
جوہری تنصیبات:
1. نطنز یورینیم افزودگی مرکز (استان اصفہان)
ایران کے اہم ترین جوہری مراکز میں شامل، جہاں شدید دھماکوں اور دھوئیں کی اطلاعات ملی ہیں۔ اسے درجنوں بار نشانہ بنایا گیا۔
2. اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر (استان مرکزی)
پلوتونیم پیدا کرنے والی تنصیب، جو ایران کے متبادل جوہری پروگرام کا حصہ ہے۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق، کولنگ سسٹم کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
3. خنداب شہر (قریب اراک، وسطی ایران)
یہاں جوہری تحقیقاتی مرکز اور اراک سے منسلک دیگر تنصیبات موجود ہیں، جو حملے کی زد میں آئیں۔
4. جوہری سائنسدانوں کے مکانات
دو اہم سائنسدان، محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی حملے میں ہلاک ہو گئے۔
یہ حملے ایران کے لیے نہ صرف عسکری طور پر بلکہ اسٹرٹیجک سطح پر بھی ایک شدید دھچکا ثابت ہوئے ہیں۔ مبصرین کے مطابق یہ کارروائی اسرائیل کی اب تک کی سب سے بڑی اور منظم جوابی کارروائی ہے، جس کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو کمزور کرنا اور عسکری قیادت کو مفلوج کرنا ہے۔
میزائل فیکٹریاں اور دفاعی نظام:
حملے میں ایران کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، بالخصوص ایران کے وسطی اور مغربی علاقوں میں۔ فضائی دفاعی بیٹریاں اور میزائل کے ذخائر بھی تباہ کیے گئے۔ کرمنشاہ شہر کو شدید نشانہ بنایا گیا، جہاں بیلسٹک میزائلوں کا ذخیرہ اور فوجی مواصلاتی مراکز موجود تھے۔ بروجرد شہر (استان لرستان) میں ایک فوجی اڈے پر بھی حملہ ہوا، جس کے بارے میں ایرانی ٹی وی نے جزوی نقصان کی تصدیق کی۔
یہ حملہ ایران کے عسکری اور جوہری ڈھانچے پر ایک براہِ راست اور بے مثال ضرب قرار دیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ کارروائی نہ صرف ایران کی جنگی صلاحیتوں کو متاثر کرے گی بلکہ خطے میں جغرافیائی توازن پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
دیگر اہداف:
اسرائیل کی جانب سے اعلان کردہ 100 سے زائد اہداف میں شامل کچھ دیگر اہم مقامات درج ذیل ہیں:
امام خمینی بین الاقوامی ایئرپورٹ (تہران)
ایران کے سب سے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک، جو شہری اور عسکری دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے، حملے میں شدید نقصان کی اطلاعات ہیں۔
تبریز آئل ریفائنری کے اطراف کا علاقہ (صوبہ آذربائیجان شرقی)
ایران کے شمال مغربی علاقے میں واقع اس ریفائنری کے نزدیک حملے کیے گئے، جس سے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو خطرہ لاحق ہوا۔
رہائشی علاقے، شمالی تہران (نو بنیاد)
اسرائیلی میزائل حملوں میں شہری عمارتیں تباہ ہوئیں، جس کے نتیجے میں متعدد عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یہ حملے نہ صرف فوجی و جوہری مراکز تک محدود رہے بلکہ شہری علاقوں کو نشانہ بنانے سے خطے میں ایک نئی اور خطرناک جنگی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔ مبصرین کے مطابق، ان حملوں کا دائرہ کار ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل کا ہدف صرف دفاعی تنصیبات ہی نہیں بلکہ ایران کی بنیادی تنصیبات اور اندرونی استحکام کو بھی چیلنج کرنا ہے۔