غزہ پر بمباری ، مسجد اقصیٰ کا انتظام سعودیہ کے حوالے، اسرائیل مسلمانوں کو لڑانے کی سازش تو نہیں کررہا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غزہ پر بمباری ، مسجد اقصیٰ کا انتظام سعودیہ کے حوالے، اسرائیل مسلمانوں کو لڑانے کی سازش تو نہیں کررہا؟
غزہ پر بمباری ، مسجد اقصیٰ کا انتظام سعودیہ کے حوالے، اسرائیل مسلمانوں کو لڑانے کی سازش تو نہیں کررہا؟

پاکستان سمیت دنیا کے ہر ملک میں بسنے والے تمام مسلمانوں کیلئے فلسطینیوں پر اسرائیل کا ظلم و ستم تشویشناک اور مسجدِ اقصیٰ پر حملے مذہبی اعتبار سے بد ترین جرم ہیں جبکہ حال ہی میں اسرائیل نے سیز فائر کی ایک بار پھر خلاف ورزی کی۔

اسرائیل نے تیسری بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر شدید بمباری کی اور یہ دعویٰ کیا کہ حماس کے اسلحہ ساز کارخانے اور جنگجوؤں کے تربیتی مرکز کو تباہ کردیا گیا ہے۔

امریکا کی مبینہ پشت پناہی پر اسرائیل جنگی طیارے لے کر جب چاہتا ہے فلسطینی آبادیوں پر چڑھائی کردیتا ہے جس سے فلسطینی خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں۔ دوسری جانب مسجدِ اقصیٰ کا انتظام سعودی حکومت کے حوالے کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ اسرائیل کہیں مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے کی سازش تو نہیں کر رہا، آئیے غور کرتے ہیں۔ 

حماس اور اسرائیل کے مابین سیزفائر اورخلاف ورزیاں

آج سے 2 ماہ قبل اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی ہوئی۔ اس کے باوجود اسرائیلی فوج نے آتش گیر غبارے کے حملے کا بہانہ کیا اور تیسری بار غزہ پر بمباری کر ڈالی۔ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ اسرائیل نے آتش گیر غباروں کا کوئی ثبوت تک پیش نہیں کیا۔

اسرائیل نے 2 ہفتے قبل اپنے فوجی بھیج کر بیت المقدس میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کیلئے آنے والے افراد پر فائرنگ کروائی۔متعدد نمازی اس حملے کے دوران زخمی ہوگئے۔ نئے وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ کے حلف اٹھاتے ہی اسرائیلی فورسز کی بمباری شروع ہوچکی تھی۔ 

مسجدِ اقصیٰ کا انتظام

عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل مسجدِ اقصیٰ کا انتظام سعودی عرب کو دینے پر غور کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے یو اے ای کے 2 روزہ دورے کے دوران مسجدِ اقصیٰ کا انتظام سعودی عرب کو دینے پر بات چیت کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل مسجدِ اقصیٰ کے انتظام کیلئے ایک کونسل کے قیام پر راضی ہوچکا ہے اور بیت المقدس میں مسجدِ اقصیٰ کے انتظام و انصرام میں اردن حکومت کے ساتھ سعودی حکام بھی شامل ہوجائیں گے۔

قبل ازیں 60 کی دہائی میں 7 روزہ جنگ کے بعد اسرائیل اور اردن کے مابین جنگ بندی معاہدہ ہوا۔ متنازعہ علاقے میں مزاحمت نہ کرنے کی شرط پر اردن کو مسجدِ اقصیٰ کا نگراں بنا دیا گیا تھا۔ 

اقوامِ متحدہ کا کردار

عالمی ادارہ اقوامِ متحدہ زیادہ تر مسئلۂ فلسطین پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ بیانات تو ضرور داغے جاتے ہیں لیکن اسرائیل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔

گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ نے کہا کہ اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی اور مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں یہودی آباد کاریوں میں توسیع کی۔ توسیع کا عمل روکا جائے۔ جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس کے مطابق آباد کاریاں غیر قانونی ہیں۔

ادارے کے خصوصی مندوب ٹوروینس لینڈ نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کی طرف سے مشرقی یروشلم کے علاقے ہارہوما میں 540 گھروں اور فوجی چوکیوں کی تعمیر کے منصوبے پر تشویش ہے۔ 

فوجی کارروائیاں اور قتل و غارت

انتونیو گوتریس اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری ہیں۔ ان کے مطابق رواں برس مارچ سے جون کے درمیان اسرائیلی فوج نے 295 مظلوم فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ 1 ہزار 149 افراد زخمی ہوئے۔ فلسطینیوں نے بھی اسرائیلی فوج کے 90 ارکان اور 857 اسرائیلی شہریوں کو زخمی کیا۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق اسرائیل اور حماس کے مابین 11 روز تک جنگ ہوئی جس کے دوران اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے 250 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جن میں 66 بچے اور 38 خواتین بھی شامل ہیں۔ 500 سے زائد مکانات تباہ اور 72 ہزار فلسطینی بے گھر ہوگئے۔ 

مسلمانوں کو لڑوانے کی سازش 

بعض مسلم حلقے یہ توقع کر رہے تھے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے 12 سالہ دورِ حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیلی مظالم میں کمی آئے گی، تاہم یہ سلسلہ تھمتا ہوا نظر نہیں آتا۔ پاکستان کے برعکس امریکا اور اسرائیل جیسے ممالک میں حکومتیں بدل جاتی ہیں لیکن پالیسیاں نہیں بدلتیں۔

ایسے میں طویل عرصے سے فلسطینیوں کو لاکھوں کی تعداد میں ان کی اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرنے والے ملک اسرائیل سے کوئی نیک توقع نہیں کی جاسکتی۔ 

عین ممکن ہے کہ مسجدِ اقصیٰ کا انتظام سعودی حکومت کے حوالے کرنے کی بات کرکے اسرائیل مسلمانوں کو لڑوانا چاہتا ہو، تاہم مظلوم فلسطینی شہری اور حماس ظلم کی اس ریاست کے ہتھکنڈوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔ 

Related Posts