کاروبارمیں کامیابی کے اسلامی اصول

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

زندگی گزارنے کا ایک طریقہ دباؤ اور چیلنجز سے بھرپور ہے جس سے اطمینان اور ذہنی سکون حاصل کیا جاسکتا ہے اور بطور کاروباری شخصیت آپ اپنی منزل کا تعین خود کرسکتے ہیں تاہم بدقسمتی سے ہر بار یہ طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوتا۔

زیادہ تر مسلمان تاجر آج کل جب کسی کاروبار کو چلاتے ہیں تو اسلامی اصولوں کی پیروی یکسر نظر انداز کردیتے ہیں اور ان کی مکمل توجہ صرف منافع کمانے پر ہوتی ہے۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب کسی کو پیسہ حاصل کرنے کیلئے (شرعی) قوانین کی پروا نہیں ہوگی۔

قرآنِ پاک کی سورۂ نساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ‘اے ایمان والو، ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ بلکہ باہمی اتفاق سے تجارت کرو۔ ایک دوسرے کو یا اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ رحم فرمانے والا ہے۔’ تاہم تمام تر امیدوں نے تاحال دم نہیں توڑا، آج بھی آپ ایک ایسے مسلمان تاجر کو تلاش کرسکتے ہیں جو آپ کے کاروبار کو اسلامی کاروباری اصولوں کے تحت چلا کر حلال دولت حاصل کرسکتا ہے۔

تاجروں کو چاہئے کہ حلال طریقے سے لین دین کریں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرما کر ایک قسم کے منافع کوہمارے لیے ناجائز قرار دیا ہے کہ ‘اے ایمان والو، دو گنا اور اس سے زائد سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔’ سود کے علاوہ مسلمانوں کا شراب، جوا، فحش ویڈیوز اور دیگر اشیاء سے کاروبار کرنا بھی حرام ہے جنہیں اسلام نے ناجائز قرار دیا۔ ان میں سے بعض کاروبار انتہائی منافع بخش بھی نظر آتے ہیں تاہم بادی النظر میں شیطانی عوامل کو فروغ دینا کسی بھی طرح کامیابی کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔ اس کے علاوہ ہمیں اشیائے خوردونوش کے ساتھ ساتھ دیگر چیزوں کی قیمتیں بڑھانے کیلئے ذخیرہ اندوزی سے بھی سختی سے منع کیا گیا ہے۔

اعتماد سازی کیجئے۔ اس کی ایک اچھی مثال رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ سے لی جاسکتی ہے۔ لین دین میں جائز، ناجائز کا فرق سمجھئے۔ اسلام نے منافعے کی کوئی شرح متعین نہیں کی۔ کسی گاہک کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے اس کا ناجائز فائدہ اٹھانا بھی جائز نہیں۔ پیغمبرِ اسلام ﷺ نے ہمیں بتایا کہ جو دوسروں کو دھوکا دے، وہ ہم میں سے نہیں۔

حالیہ وقتوں میں ایک اور رجحان فروغ پا رہا ہے جو ناپ تول میں کمی بیشی ہے۔ یہ انتہائی ناقابلِ برداشت ہے کہ بعض گیس اسٹیشنز بھی کچھ جغرافیائی مقامات پر ناپ تول میں کمی کرتے دیکھے گئے ہیں۔ یہ بے حد تکلیف دہ اور اللہ تعالیٰ کے غیض و غضب کو دعوت دینے والا فعل ہے۔

نچلی سطح سے کاروبار شروع کرکے ترقی پر توجہ دی جاسکتی ہے۔ کاروبار کی کامیابی کا ایک خفیہ اصول تنوع اور منافع کے حصول کے بعد دوبارہ سرمایہ کاری ہے۔ حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کی زندگی سے ایک اچھی مثال حاصل کی جاسکتی ہے جو ہجرت کرکے مدینہ پہنچے اور ان کے ایک انصاری بھائی نے انہیں اپنی دولت کا نصف حصہ پیش کیا۔

جواباً حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں دولت اور خاندان میں برکت کی دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ مجھے صرف بازار کا راستہ بتا دیجئے۔ انہوں نے صرف 2 درہم سے خشک دودھ فروخت کرنے کا کام شروع کیا اور پھر گھوڑوں کی تجارت سمیت دیگر مختلف کاروبار کیے اور اپنی دولت میں اضافہ کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں مزید دولت دیتا گیا اور وہ زرعی پیداوار سمیت دیگر کاروباروں کے مالک بن گئے۔

اپنی استعداد سے زیادہ وعدے نہ کرنے کی پالیسی اپنانا اہم ہے۔ اگر تاجر حضرات ایسے وعدے کرتے ہیں جو پورے نہ کرسکیں تو اپنے بہت سے گاہک کھو بیٹھیں گے۔ یہ کاروبار کیلئے نقصان دہ عمل ہے۔ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کسی بھی خریدوفروخت میں زیادہ وعدوں (یا شرائط) سے محتاط رہو، اس سے زیادہ منڈیاں حاصل ہوسکتی ہیں تاہم برکت کھو جاتی ہے۔

اب چونکہ آپ کو اسلامی کاروبار کے اخلاقی اصولوں میں سے کچھ کا علم ہوچکا ہے، ان پر عمل کرنا یا نہ کرنا آپ کے اختیار میں ہے۔ اسلام ہمیں صراطِ مستقیم پر چلنے کا درس دیتا ہے تاکہ ہم دنیا کے ہر کام میں کامیابی حاصل کرسکیں۔

Related Posts