اسلام آباد پولیس نے خواجہ سراؤں کا جینا محال کردیا، صنم بلوچ کی دہائیاں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

islamabad police harassing transgenders

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد :پولیس نے سندھ سے اسلام آباد رہائش اختیار کرنیوالے خواجہ سراء کو ہراساں کرنا شروع کردیا، بھیک مانگنے پر ایف آئی آر کاٹ دی، صنم بلوچ نے وزیراعظم سے مدد مانگ لی۔

صنم بلوچ نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے چند دن قبل تھانہ آئی نائن کے پولیس اہلکار خرم نے بھیک مانگنے کے جرم میں گرفتار کیا اور مجھے تھانے لے گیا ۔

پولیس اہلکار نے میرے ساتھ مبینہ طور پر نازیبا حرکات کیں اور پھر تشدد کا نشانہ بنایا اور تقریبا تین گھنٹے تک تشدد کرتا رہا ،میں نے اپنے گرو کو مدد کے لئے بلایا تو پولیس اہلکار خرم نے سب کو تشدد کا نشانہ بنایا اور مجھ پر ایف آئی آر کاٹ دی ۔

انہوں نے بتاتا کہ میں نے بہت منت سماجت کی لیکن پولیس اہلکار نہ مانا اورآٹھ دن مجھے تھانے میں رکھنے کے بعد مجھے اڈیالہ جیل بھیج دیا لیکن عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

صنم بلوچ نے بتایا کہ اس دوران وکیلوں کی فیسوں کے علاوہ میرا تقریباً ایک لاکھ پچاس ہزار کیس پر خرچہ آگیا ،پھر میری ضمانت ہوئی اور پولیس اہلکار خرم مجھے دھمکیاں دیتا رہا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم بھیک نہ مانگیں تو اور کیا کریں، ہم لوگ فنکشن پر جاتے ہیں ،محنت سے روزی کماتے ہیں لیکن پولیس ہمارے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہے ۔

مجھے انتہائی دکھ ہوا جب میرے سامنے میرے گرو کو پولیس مار پیٹ کر رہی تھی ،گرو ہمارے ماں باپ کی طرح ہوتا ہے، ہمارا سب کچھ ہمارا گرو ہے کیونکہ ہمارے اصلی ماں باپ تو ہمیں گھر سے نکال دیتے ہیں لیکن ہمارے گرو ہمیں سہارا دیتے ہیں ہمارے دکھ سکھ کے ساتھی ہوتے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے میرے گھر والوں نے 14 سال کی عمر میں گھر سے نکال دیا تھا، میرے والد مجھ سے شدید نفرت کرتے ہیں لیکن میری والدہ اور میری بہنیں مجھ سے بہت محبت کرتی ہیں ۔

بھائی بھی مجھے اچھا نہیں سمجھتے ،اگر اللہ نے مجھے شی میل پیدا کیا ہے تو اس میں میرا کیا قصور ہے، یہ سب اللہ تعالیٰ کے کام ہیں۔اپنی دنیا میں خوش ہوں لیکن پولیس والے مجھے غلط نظروں سے دیکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں:میاں طارق جاوید نے شوکت خانم اسپتال کے نام پر کروڑوں کی کرپشن کی، زنیش خان

گالیاں دیتے ہیں اورغلط الفاظ و القاب سے بلاتے ہیں جو کہ بہت تکلیف دہ ہوتاہے، میری وزیراعظم عمران خان سے التجا ہے کہ مجھے سکون سے رہنے دیا جائے اور پولیس کو بے جا ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

Related Posts