ناقابلِ تلافی موسمیاتی تبدیلیاں

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کی نوعیت سنگین ہوتی جارہی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے ڈرامائی اور بد ترین اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔ رپورٹ کو انسانیت کیلئے کوڈ ریڈ قرار دے دیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ناقابلِ تلافی ہیں جس کا انسان خود ذمہ دار ہے۔

غور کیا جائے تو موسمیاتی تبدیلیاں روکنے کا عمل شروع کرنے میں پہلے ہی بہت تاخیر ہوچکی اور ماحول کو گرم کردینے والی گرین ہاؤس گیسز پہلے ہی اتنی زیادہ ہیں کہ اگر صدیوں نہیں تو دہائیوں تک آب و ہوا میں عجیب و غریب خلل پیدا کرنے کیلئے کافی ہیں۔ یہ گرمی کی مہلک لہریں، شہری آبادیوں میں سیلاب اور شدید ترین موسمی اثرات جو ہم دیکھ رہے ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید شدید ہونے کا امکان ہے۔

اقوامِ متحدہ کی مذکورہ بالا رپورٹ ہمیں اب تک کی سب سے تفصیلی تصویر فراہم کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا کو تبدیل کر رہی ہے۔ جب تک گرین ہاؤسز اور کلوروفلورو کاربنز کے اخراج کو کم کرنے کیلئے تیز ترین اور تیر بہدف اقدامات نہیں کیے جائیں گے، ممکنہ طور پر عالمی درجۂ حرارت آئندہ 20 برسوں میں ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد شرح تک مزید بلند ہوسکتا ہے۔ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ درجۂ حرارت میں یہ خطرناک اضافہ ہیٹ ویو جیسے تباہ کن اثرات کو خطرناک حد تک بڑھا سکتا ہے جس کے تحت لوگ گھر سے باہر رہنے پر ہی مرنے لگیں گے۔

رواں برس بھی ہم تباہ کن موسم کے اثرات کو ملاحظہ کرچکے ہیں اور آب و ہوا کی تبدیلیوں سے ایک بحرانی کیفیت جنم لے چکی ہے۔ امسال شمالی امریکا میں گرمی کی ریکارڈ توڑ لہروں نے سیکڑوں افراد کی جان لے لی۔ ترکی اور یونان جنگل کی آگ پر قابو پانے کیلئےجدوجہد میں مصروف ہیں جبکہ یورپ میں بد ترین بارش ریکارڈ کی گئی۔ قطبی علاقوں میں برف کی تہیں پگھل رہی ہیں جس سے سمندر اور گرم پانیوں کی سطح بلند ہوتی رہے گی۔ ان تمام تر حالات کے ذمہ دار انسان انہیں روکنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔

مذکورہ رپورٹ گلاسکو میں اقوامِ متحدہ کی آب و ہوا کانفرنس کوپ 26 سے 3 ماہ قبل سامنے آئی جس کے بعد دنیا کی اقوام نے موسمیاتی تبدیلیوں کا راستہ روکنے کیلئے فنڈنگ کی خواہش ظاہر کی۔ مقصد یہ ہے کہ کوئلے سمیت دیگر ماحول مخالف ایندھن کا استعمال ختم کرکے ماحول دوست ایندھن استعمال کیا جائے تاکہ کرۂ ارض تباہی سے بچ سکے۔ صورتحال اتنی خراب ہوچکی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا عمل سست کرنے کیلئے ہمیں اگلی دہائی تک گرین ہاؤس گیسز کے اخراجات میں زبردست کمی کرنا ہوگی جس سے صورتحال کسی حد تک کنٹرول کی جاسکتی ہے۔

بد ترین اور پریشان کن بات یہ ہے کہ دنیا رواں صدی کے آخر تک درجۂ حرارت میں اوسطاً 4 اعشاریہ 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافے کا سامنا کرسکتی ہے جو اس قدر بد ترین ہے کہ اس سے عالمِ انسانیت کا صفایا ہوسکتا ہے۔ انسان ناقابلِ تلافی موسمیاتی تبدیلیوں سے بچ نہیں سکتا اور کرۂ ارض کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے ہمارے پاس زیادہ اختیارات بھی دستیاب نہیں۔ 

Related Posts