روس یوکرین جنگ اور عالمی معیشت

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا "یومِ قیامت طیارہ" حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بین الاقوامی سطح پر بے شمار تنازعات اور عالمی معیشت کو درپیش اَن گنت خطرات کا سبب بننے والی روس یوکرین جنگ کو رواں ماہ ایک سال مکمل ہوگیا ہے جس کے ساتھ ہی روس امریکا صدور کی جانب سے بیانات سامنے آئے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کا اسٹیٹ آف دی یونین سے خطاب میں کہنا ہے کہ کسی کو بھی یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ عالمی تزویراتی برابری کی خلاف ورز ی ہوسکتی ہے۔روس نے امریکا کے ساتھ جوہری اسلحے کی تخفیف سے متعلق معاہدے میں شرکت معطل کردی ہے۔روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ مغربی اشرافیہ کے مقاصد ڈھکے چھپے نہیں۔ امریکا نے یوکرین جنگ کو عالمی تنازعہ بنا دیا۔ اگر امریکا جوہری اسلحے کی ٹیسٹنگ جاری رکھتا ہے تو ہم بھی ٹیسٹ کریں گے۔

حقیقت یہ ہے کہ دنیا کا 90 فیصد اسلحہ روس اور امریکا کی تحویل میں ہے۔ روس اور امریکا کے مابین آئندہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ جاری رہتا نظر آرہا ہے اور جب ہم روس یوکرین جنگ میں امریکا او رروس کے تصادم کی بات کرتے ہیں تو اس میں امریکا کے تسلط میں رہنے والے نیٹو ممالک کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور یہ ممالک امریکا کے بہت مضبوط اتحادی ہیں اور یہی سبب ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بھی کھل کر امریکا کا ساتھ دے رہے ہیں۔

امریکا کی منشاء پر نیٹو ممالک چاہتے تھے کہ یوکرین ان کا ممبر بن جائے مگر روس کو اس پر سخت اعتراض تھا۔ روس کو اندیشہ تھاکہ اگر نیٹو ممالک یوکرین کو اپنی تنظیم کا رکن بنا لیتے ہیں تو ایک تو اس سے روس کی قومی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی جبکہ دوسری جانب اگر نیٹو ممالک کا اسلحہ یوکرین میں نصب ہونا شروع ہوگیا تو وہ روس کے سر پر مسلط ہوجائیں گے۔

اس تناظر میں امریکا کے ساتھ مغربی اتحادی ممالک اور دوسری جانب روس کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوتاچلا جائے گا اور اس کشیدگی کی وجہ سے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

روس یوکرین جنگ کے باعث دنیا بھر میں خوراک ، اناج اور گندم کی کمی، رسد گاہوں کی وجہ سے مہنگائی، رسد گاہوں سے گزرتے جہاز وں کے کرایوں میں بے بہااضافے اور رکاوٹوں کی وجہ سے ملک ملک عالمگیر مہنگائی کا طوفان پیدا ہوا جس نے متوسط طبقے کو غریب اور غریبوں کو فقیرکردیا ہے۔

ہر جہاز پر لدے مال کی انشورنس کے پریمیئم میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ رواں ہفتے کے آغاز سے ہی یہ خبر سننے کو ملی کہ برطانیہ جیسے ملک میں شیلف خالی ہوگیا، سبزیاں اور پھل موجود ہی نہیں۔ابلاغ اور رسد گاہوں کی وجہ سے برطانیہ میں یہ معاملہ پیش آیا۔

اگر برطانیہ جیسے ملک میں اس وجہ سے پھل اور سبزیاں موجود نہیں کیونکہ جہاز وقت پر نہیں پہنچ رہے اور رسد گاہوں سے رابطوں کافقدان ہے، اگر برطانیہ جیسے ملک کا یوکرینی جنگ کے 1 سال کی تکمیل پر یہ حال ہے کہ اشیائے ضروریہ کی شہریوں تک رسائی ممکن نہیں ہوپارہی تو ترقی پذیر ممالک کا کیا حال ہوگا؟

مگر اے کاش امریکا اور روس جیسے طاقتور ممالک ہوش کے ناخن لیتے ہوئے بنی نوع انسان کی بقاء کیلئے کسی حل طلب نتیجے تک پہنچتے ہوئے جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کریں وگرنہ امریکا اور روس دونوں طرف سے جو اشارے مل رہے ہیں اور جو حکمتِ عملی نظر آرہی ہے اس سے خدشہ ہے کہ کہیں دانستہ یا نادانستہ طور پر جوہری جنگ شروع نہ ہوجائے۔

ایسا ہونے پر بنی نوع انسان کی بہت قلیل تعداد اس کرۂ ارض پر زندہ بچ سکتی ہے اور باقی تمام افراد، چاہے وہ کسی بھی رنگ و نسل یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، وہ صفحۂ ہستی سے مٹ جائیں گے۔ یہ وہ بھیانک صورتحال ہے جس سے کوئی جوہری ملک دانستہ طور پر نہیں چاہے گا جب تک کہ اسے یہ یقین نہ ہوجائے کہ اس کے جوہری حملہ کرنے سے دوسرا ملک جوابی کارروائی کرنے کے قابل نہیں رہے گا۔ مگر ایسا نہیں ہے۔

ہر جوہری طاقت نے اپنے کاؤنٹر اٹیک کا بندوبست کیا ہوا ہے اور اسی وجہ سے جوہری ممالک آپس میں جنگ کے شعلوں کو اس حد تک نہیں پہنچنے دیتے کہ جس میں انہیں جوہری ہتھیار استعمال کرنے پڑیں۔بھارت اور پاکستان کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے کہ جب سے پاکستان جوہری قوت بنا ہے، اس وقت سے بھارت پاکستان میں بڑے پیما نے کی کوئی ایسی جنگ نہیں چھڑی، نہ ہی چھڑنے کا امکان ہے جس میں جوہری طاقت کا استعمال ہونا لازمی عنصر بن جائے۔

پاکستان جیسا ملک جس کی معیشت پہلے ہی زمیں بوس ہے، اس پر بھی یوکرین میں جاری امریکا روس جنگ کا بھاری بھرکم اثر پڑ رہا ہے۔ جو ملک پہلے ہی سیاسی عدم استحکام کے عروج پر ہے، جس ملک میں انتظام و انصرام کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں ۔ جس ملک میں عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہو، اور جس ملک میں مہنگائی اپنی بلندیوں کو پہنچ چکی ہو اور لوگ دو وقت کی روٹی کھانے سے محروم ہوتے جارہے ہوں، وہاں یوکرینی جنگ کے اثرات جلتی پر تیل کا اثر چھوڑ جاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمارے ملک پر رحم فرمائے اور ہمارے اکابرین اور رہنماؤں کو اتنی فہم و فراست دے کہ وہ ان تمام تر معاملات کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے اپنے اختلافات کو در گزر کریں اور اس ملک و قوم کو بھیانک اور خوفناک صورتحال میں جانے سے بچائیں۔

Related Posts