پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین پرتشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Violance women
پاکستان سمیت دنیا بھر میںآج خواتین پرتشددکےخاتمے کاعالمی دن منایاگیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں 25نومبرکو خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن گیا۔اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف صنف کی بنیاد پر اس سے روا رکھا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا، ان پر جسمانی تشدد کرنا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، ایسا رویہ اختیار کرنا جو صنفی تفریق کو ظاہر کرے، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری کی یا جبری شادی، وراثت سے محرومی، تیزاب گردی اور تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا نہ صرف خواتین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

رواں برس خواتین پر تشدد کے حوالے سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں گھر کو ہی خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 ہزار خواتین اپنوں ہی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے کے بعد قتل ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا زیادتی اور سماجی مسائل کے شکار خواتین وبچوں کے لیے خصوصی مرکز کے قیام کا فیصلہ

ان خواتین کے خلاف پرتشدد اور جان لیوا کارروائیوں میں ان کے خاوند، بھائی، والدین، پارٹنرز یا اہل خانہ ملوث تھے۔پاکستان میں بھی گھریلو تشدد خواتین کی فلاح و بہبود کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم عورت فاونڈیشن کے مطابق سنہ 2013 میں ملک بھر سے خواتین کے خلاف تشدد کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 7 ہزار 8 سو 52 ہے۔

پاکستان کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق سنہ 2014 میں 39 فیصد شادی شدہ خواتین جن کی عمریں 15 سے 39 برس کے درمیان تھی، گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں۔کمیشن کی ایک اور رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں 1 ہزار سے زائد خواتین کے قتل ریکارڈ پر آئے جو غیرت کے نام پر کیے گئے۔

دوسری جانب ایدھی سینٹر کے ترجمان کے مطابق صرف سنہ 2015 میں گزشتہ 5 برسوں کے مقابلے میں تشدد کا شکار ہو کر یا اس سے بچ کر پناہ لینے کے لیے آنے والی خواتین میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔اوسطاً پاکستان میں ہر سال 5 ہزار خواتین گھریلو تشدد کے باعث جبکہ لاکھوں معذور ہوجاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت نے خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی ”بیٹی“ ایپ کی تیاری کا فیصلہ کر لیا

علاوہ ازیں بے شمار خواتین ذہنی دبا ؤیا اہلخانہ کی جانب سے مذموم کارروائیوں کے بعد اپنے بہترین کیریئر کے مواقعوں سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں جبکہ سماجی طور پر بھی کٹ کر رہنے پر مجبور کردی جاتی ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

مستقل تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کئی نفسیاتی عارضوں و پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔تشدد خواتین کی جسمانی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور وہ بلڈ پریشر اور امراض قلب سے لے کر ایڈز جیسے جان لیوا امراض تک کا آسان ہدف بن جاتی ہیں۔د

وسری جانب ذہنی و جسمانی تشدد خواتین کی شخصیت اور صلاحیتوں کو بھی متاثر کرتا ہے اور انہیں ہمہ وقت خوف، احساس کمتری اور کم اعتمادی کا شکار بنا دیتا ہے جبکہ ان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو بھی ختم کردیتا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق سب سے زیادہ خطرے کی زد میں وہ خواتین ہیں جو تنازعوں اور جنگ زدہ ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

Related Posts