پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے ضروریہ مہنگی کیوں ہوئیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے ضروریہ مہنگی کیوں ہوئیں؟
پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے ضروریہ مہنگی کیوں ہوئیں؟

آج وزارتِ داخلہ کے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوا جبکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں پہلے ہی آسمان چھو رہی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اشیائے ضروریہ مہنگی کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نیا نہیں، تاہم موجودہ اضافے کو ہوشربا کہا جارہا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 

آج وزارتِ خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے تحت 9 سے 12 روپے فی لٹر تک اضافہ ہوا۔پٹرول 10روپے 49 پیسے اضافے سے 137 روپے 79 پیسے فی لٹر تک جا پہنچا۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 12روپے 44پیسے کا اضافہ ہوا، مٹی کا تیل 10روپے 95پیسے مہنگا ہوا، نئی قیمت 110روپے 26پیسے فی لٹر ہوگئی۔ لائٹ ڈیزل 8روپے 84 پیسے مہنگا ہوا، نئی قیمت 108روپے 35پیسے ہوگئی۔

عالمی منڈی کی صورتحال

گزشتہ روز بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 3سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ برینٹ خام تیل کی قیمت 85ڈالر فی بیرل ہوگئی جو اکتوبر 2018 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ امریکی خام تیل ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں 1فیصد اضافہ ہواجو 82ڈالر فی بیرل پر آگیا ہے۔ 

گھی، خوردنی تیل اور بجلی

یوٹیلٹی اسٹورز نے گھی اور آئل سمیت مختلف اشیاء کی قیمتوں میں گزشتہ روز اضافہ کیا۔ مختلف برانڈز کے گھی کی قیمتوں میں 40 سے 1090 جبکہ ڈالڈا گھی کی فی کلو قیمت میں 109روپے تک اضافہ کیا گیا۔ 10 لیٹر کا کین 1090روپے مہنگا ہوگیا۔

حکومت نے گزشتہ روز بجلی کی قیمت میں 1روپے 68 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جس کا اطلاق سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی جس کا اطلاق یکم اکتوبر سے کردیا گیا ہے۔ 

پٹرول کی قیمت کم کرنے کی تجویز 

نیشنل بزنس گروپ آف پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے 5روز قبل کہا کہ حکومت کو تیل 85 روپے سے 91روپے فی لٹر ملتا ہے جس پر 25روپے فی لٹر کمائے جارہے ہیں۔ اگر حکومت ٹیکس کم کردے تو قیمت پر مثبت اثر پڑے گا۔ 

آئی ایم ایف کے مطالبات 

رواں ماہ کے آغاز میں ورچؤل اجلاس کے دوران آئی ایم ایف نے محصولات کا سالانہ ہدف 58 کھرب کی بجائے 63کھرب کرنے کی تجویز دی۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ نجکاری تیز کی جائے، بجلی کے بیس ٹیرف میں 1روپے فی یونٹ اضافہ ہونا چاہئے۔

 گندم اور آٹے کی قیمتیں 

اکتوبر کی ابتدا میں وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے بحری امور محمود مولوی نے وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا سرکاری گوداموں سے گندم ریلیز کرچکے، سندھ حکومت ذخیرہ اندوزوں کو نواز رہی ہے۔

معاونِ خصوصی محمود مولوی نے 8 روز قبل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹے کی قیمت نیچے لانے کیلئے وفاق گندم جاری کرے گا۔ پنجاب میں گندم کا 20کلو آٹے کا تھیلا 1100 جبکہ سندھ میں 14 سے 1500 روپے تک فروخت ہوتا ہے۔

دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں

گزشتہ 1 ہفتے کے دوران ملک بھر میں 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں۔ ادارۂ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا کہ مہنگائی کی شرح 12.66فیصد ہے جبکہ کم آمدنی والوں کیلئے مہنگائی کی شرح 14.12فیصد بڑھی۔

ٹماٹر کی فی کلو قیمت 11روپے اور ایل پی جی گھریلو سلنڈر 43روپے سے زائد مہنگا ہوا جبکہ لہسن، چاول، مٹر، آلو اور گڑ کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔ چینی کی قیمت 6 روپے 72 پیسے، زندہ مرغی فی کلو 4 روپے جبکہ انڈے فی درجن 6روپے سستے ہوئے۔ 

ماہرین کی رائے

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان آئل درآمد کرتا ہے اور مہنگی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کے بعد انہیں سستا نہیں بیچا جاسکتا۔ قومی خزانے میں اتنی رقم موجود نہیں کہ سبسڈی دی جاسکے۔ یوٹیلٹی اسٹورز سے بھی سبسڈی مجبوراًختم کرنی پڑی جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

کوئلے کی قیمت 2018 میں 50 ڈالر تھی جو اب 375ڈالر ہے۔پام آئل کی قیمت 2000 ڈالر تھی جو اب 5000ڈالر ہوچکی ہے۔ حکومت کو آئی ایم ایف کے مطالبات کے پیش نظر ٹیکس کلیکشن بڑھانی تھی اور بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ کرنا تھا۔ 

اشیائے ضروریہ اور فوڈ آئٹمز کی قیمتیں اس لیے بڑھیں کہ عالمی مارکیٹ میں کنٹینر کے کرائے میں بھی اضافہ ہوا۔ عالمی مارکیٹ میں کنٹینر کا کرایہ 3 گنا تک مہنگا ہوا ہے۔ کورونا کے باعث دالیں اور دیگر اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں۔

پاکستان گندم اور چینی میں خود کفیل ہے لیکن اس میں حکومت کی بدانتظامی کا مسئلہ درپیش ہے کیونکہ ہم انہیں افغانستان برآمد کردیتے ہیں۔ اس وجہ سے یہ چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں جس میں مافیا کا بہت بڑا کردار ہے اورروپے کے مقابلے میں ڈالر کی اڑان بھی مہنگائی کی بڑی وجہ ہے۔

ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ملک بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت ڈالر کی اڑان روکنے میں مسائل کا شکار ہے جس سے ہونے والی مہنگائی کم آمدنی والے افراد کیلئے پریشان کن ہے، خاص طور پر دیہاڑی دار مزدور اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

Related Posts