بھارتی میڈیا نمائندگان کی کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب کی کوریج کے لیے لائن لگ گئی ہے اور بڑی تعداد میں صحافیوں نے پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزے کے لیے درخواستیں جمع کروا دِیں۔
حکومتِ پاکستان کی طرف سے ابھی تک افتتاحی تقریب میں بھارتی صحافیوں کو دعوت دینے کا کوئی باضابطہ فیصلہ سامنے نہیں آیا، تاہم میڈیا نمائندگان کی طرف سے پاکستانی ویزے کے حصول کے لیے درخواستیں آنا شروع ہوچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا این آر او نہ دینے کا اعلان عدلیہ کی توہین ہے۔احسن اقبال کی رائے
نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ بڑی تعداد میں بھارتی صحافی پاکستان آمد کے لیے ویزے کی درخواستیں جمع کروا رہے ہیں جن میں مرد صحافی حضرات و خواتین دونوں شامل ہیں۔
بھارتی صحافیوں کو ویزے جاری کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے وزارتِ خارجہ کی طرف سے بھی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے، اس لیے صحافیوں کی درخواستوں پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
کرتارپورراہداری کی افتتاحی تقریب میں مختلف گروہوں کی صورت میں 550 سے زائد افراد شریک ہوں گے جبکہ بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سمیت اہم بھارتی حکام کی شرکت بھی متوقع ہے۔
یاد رہے کہ 9 روز قبل وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ کرتار پور راہداری 9 نومبر کو کھلنے کیلئے تیار ہے،ان کاکہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کا کام اپنے آخری مرحلہ میں ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت اور دوسرے ملکوں سے سکھ دنیا کے سب سے بڑے گوردوارہ کی یاترا کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ یہ گوردوارہ سکھوں کا مذہبی مرکز بننے کے ساتھ مقامی معیشت کو بھی مضبوط کرے گا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا کرتارپور راہداری 9 نومبر کو کھولنے کا اعلان،سکھوں کی رجسٹریشن شروع