جنگی جنون کے نتائج خود بھارت کو بھگتنا ہوں گے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے قومی سلامتی اور مادر وطن کے دفاع کا عزم دہراتے ہوئے خطے میں قیام امن کے لیے ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کرنے کا اعادہ کیا ہے، آرمی چیف کی زیر صدارت  کورکمانڈر کانفرنس میں ملک کو درپیش مسائل ، علاقائی اور قومی سلامتی ، داخلی صورتحال اور سرحدوں کی صورتحال کے علاوہ مشرق وسطیٰ اورخطے کی سیکورٹی پر پڑنے والےمضمر اثرات کاجائزہ لیا گیا۔کور کمانڈر کانفرنس میں بھارتی فوجی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات کے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانانے عہدہ سنبھالتے ہی حسب روایت پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ ا گر پارلیمان حکم دے تو وہ آزاد کشمیر حاصل کرنے کیلئے فوجی کارروائی کر سکتے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ بھارتی حکومت نے بھی الزام لگایا تھاکہ پاکستان کے راستے 60 کے قریب افغان دہشت گرد بھارت اورمقبوضہ کشمیر میں داخل ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے پاک بھارت سرحد پر بی ایس ایف کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی پروپیگنڈے کافوری جواب دیتے ہوئے بیانات معمول کی ہرزہ سرائی قراردیا تھا جبکہ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں ۔

بھارتی آرمی چیف نئے ہو ں یا پرانے پاکستان کو دھمکیاں دینا ان کامحبوب مشغلہ ہے۔سبکدوش ہونے والے آرمی چیف بپن راوت نے بھی جاتے جاتے پاکستان کوخبردار کیا تھا کہ وہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی سے باز رہے ورنہ کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ بھارتی حکام اٹھتے بیٹھتے پاکستان پر کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کا الزام دھر دیتے ہیں‘ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

گزشتہ برس بھارتی فوج کی جانب سے تین ہزار سے زائد بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئیں جن میں تین سو کے قریب کشمیری شہری شہید ہوئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فائرنگ سے 2019ء میں آزاد کشمیر میں 105گھر تباہ‘ جبکہ 622 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا‘ 83 دکانیں تباہ ہوگئیں جبکہ بھارتی گولہ باری سے ڈی ایچ کیو ہسپتال اورچھ سکولوں کوبھی نقصان پہنچا اور وادی جہلم کی مسجد بھی محفوظ نہ رہی۔

بھارت کی فطرت ہے کہ خود سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے اور پھر سارا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے‘ جس میں اسے منہ کی ہی کھانا پڑتی ہے‘ لیکن پھر بھی وہ باز نہیں آتا۔وہ نت نئے حربے استعمال کر تا رہتا ہے‘فروری 2019ء میں بالاکوٹ پر کامیاب حملے کا اعلان کر کے افراتفری پھیلانے کی کوشش کی‘پلوامہ حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی اورسرجیکل اسٹرائیک کا ڈراما بھی رچا چکا ہے۔

بھارت معلوم نہیں کون سی دنیا میں رہ رہا ہے، اس وقت بھارت اس کے اپنے اندرونی حالات دن بدن بدسے بدتر ہوتے جا رہے ہیں‘ پھر بھی وہ پاکستان کیخلاف محاذ کھولنے کی اندھی خواہش میں مبتلا ہے۔بھارت اس طرح کی اوچھی حرکتیں کر کے صرف عالمی برادری کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹانا چاہتا ہے تاہم مودی سرکار کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ اگر اس نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج اس کوخود بھگتنا ہوں گے۔

Related Posts