بے روزگاری میں اضافہ ایک بڑا چیلنج

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حال ہی میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) نے ملک بھر میں بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح کی ایک خوفناک تصویر پیش کی ہے جس میں اس بات کی نشاندہی کی کہ اس وقت 24 فیصد تعلیم یافتہ لوگ بے روزگار ہیں۔

پی آئی ڈی ای نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی اور ترقی کو آگاہ کیا کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح 16 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ حکومت کے 6اعشاریہ 5 فیصد کے دعوے کے برعکس ہے۔ سروے کے ذریعے ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ 40 فیصد تعلیم یافتہ خواتین بھی ملک بھر میں بے روزگار ہیں۔

یہاں تعلیم یافتہ اصطلاح سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے انڈر گریجویٹ یا گریجویٹ ڈگری حاصل کی ہے ، جو انہیں نوکری تلاش کرنے کے قابل بناتی ہے۔ یہ نتائج بتاتے ہیں کہ تعلیم یافتہ افراد کی بے روزگاری کا مسئلہ کتنا سنگین ہے۔ اس پر پالیسی سازوں کی توجہ کی ضرورت ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے جولائی 2018 کے انتخابات سے قبل اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ پانچ سال کے عرصے میں ایک کروڑ نوکریاں فراہم کرے گی۔

اس کے بجائے حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بیروزگاری ہوئی ہے۔ معاشی سست روی نے نہ صرف آجروں کو مارکیٹ میں نئے گریجویٹس اور نئے آنے والوں کی خدمات حاصل کرنے سے روکا ہے بلکہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو مشکل ماحول میں ایڈجسٹ کرنے کے لیے عملے کو چھٹی دینے پر بھی مجبور کیا ہے۔

پاکستان کو دنیا کا پانچواں بڑا نوجوانوں کاملک سمجھا جاتا ہے۔ ملک کی 63 فیصد آبادی 15 سے 33 سال کے نوجوانوں پر مشتمل ہے اوروالدین اپنے بچوں کے لیے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں لیکن اگر معقول حد تک اچھی معاشی ترقی کی شرح کافی ملازمتیں پیدا نہیں کرتی ہے تو اب وقت آگیا ہے کہ معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کی جائے تاکہ صورتحال کو ٹھیک کیا جاسکے۔

پچھلے کچھ سالوں میں ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری اعتماد میں کمی کے ساتھ حالیہ گریجویٹس کے لیے نئے مواقع محدود ہوگئے ہیں۔ نوجوانوں کا ایک بڑا حصہ ترقی کے لیے بڑا معاشی محرک سمجھا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا لگتا ہے کہ متعلقہ حکام مسئلے کی اصل وجہ معلوم کرنے سے قاصر ہیں۔

پالیسی سازوں کو ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ یونیورسٹیوں کو اپنے وسائل کو پیشہ ورانہ یا تکنیکی تعلیم کی طرف موڑ دیا جائے جس کی زیادہ مانگ ہے۔ آجروں کو ملازمین کو ان کی مہارتوں کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے مختلف مقامات پر کام کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔

ریاست کو تمام شہریوں کے لیے بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کا حکم دیا گیا ہے اوریہ ضروری ہے کہ ریاست کیلئے ضروری ہے کہ وہ مروجہ اصولوں کے مطابق عوام کی سماجی اور معاشی بہبود کو فروغ دے۔

اس آئینی مینڈیٹ کی تعمیل کے لیے پاکستان کے پاس روزگار کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ حکومت کو روزگار کی فراہمی کیلئے پالیسی بنانی چاہیے جو ملازمت کی گارنٹی دے اورملک میں روزگار کو فروغ دینے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

Related Posts