سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب پر الزامات لگاکر ملک میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، اس سے پہلے عمران خان نے حکومت سے برطرفی کے بعد مختلف مواقع پر کئی الزامات عائد کیے ہیں، ان الزامات کا دائرہ کار امریکا، پاک فوج، پی ڈی ایم اور دیگر سیاسی و بین الاقوامی عناصر تک پھیلا ہوا ہے۔
1۔ امریکا کی سازش کا الزام
عمران خان نے حکومت سے برطرفی کے بعد بارہا دعویٰ کیا کہ انہیں امریکہ کی سازش کے تحت اقتدار سے ہٹایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ان کی حکومت کے خاتمے کے لیے پی ڈی ایم اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک عدم اعتماد کو ہوا دی۔
عمران خان نے ایک مبینہ خط کا ذکر کیا، جسے انہوں نے “سائفر” کہا، اور دعویٰ کیا کہ اس خط میں ان کی حکومت کو ہٹانے کی دھمکی دی گئی۔تجزیہ کاروں نے اس دعوے کو غیر مستند قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے یہ بیانیہ اپنی سیاسی مقبولیت بڑھانے کے لیے اپنایا۔
2۔فوج پر مداخلت کا الزام
عمران خان نے متعدد بار پاکستانی فوج پر ان کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے سابق سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کی حمایت کی۔عمران خان نے یہ بھی کہا کہ جنرل باجوہ ان کے خلاف میڈیا اور اپوزیشن کو شہہ دے رہے تھے۔فوج نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے غیر جانبداری کا موقف اپنایا۔
3۔پی ڈی ایم پر قومی دولت لوٹنے کا الزام
عمران خان نے پی ڈی ایم کی حکومت پر کرپشن، لوٹ مار، اور ملک کی معیشت تباہ کرنے کا الزام لگایا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ پی ڈی ایم نے اپنے مفادات کی خاطر ان کی حکومت گرا کر اقتدار پر قبضہ کیا۔عمران خان نے خاص طور پر نواز شریف، شہباز شریف، اور آصف زرداری کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہیں “مافیا” اور “چور” کہا۔
4۔ سعودی عرب اور دیگر ممالک پر الزامات
عمران خان نے سعودی عرب پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ دوست ممالک نے ان کی حکومت کے خاتمے پر خاموشی اختیار کی یا غیرجانبداری کا مظاہرہ کیا۔بین الاقوامی تعلقات: عمران خان نے اپنی حکومت کے دوران سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات کا دعویٰ کیا تھا، لیکن حکومت ختم ہونے کے بعد انہوں نے سعودی قیادت پر غیرمستقل رویے کا اشارہ دیا۔
5۔میڈیا اور عدلیہ پر تنقید
عمران خان نے بعض میڈیا ہاؤسز اور عدلیہ پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ ان کے خلاف منفی مہم چلا رہے ہیں اور ان کے سیاسی مخالفین کو سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ عمران خان نے ایک مشہور صحافی کو “بکا ہوا” کہا اور بعض عدالتی فیصلوں کو “سیاسی” قرار دیا۔
6۔ الزامات کی حقیقت اور تجزیہ
عمران خان کے الزامات کو ان کے حامیوں نے سچائی کے طور پر قبول کیا، لیکن ناقدین نے انہیں محض سیاسی بیانیہ قرار دیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات عوامی حمایت برقرار رکھنے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔عمران خان کے الزامات میں کئی بار تضادات دیکھے گئے، جیسے کہ امریکا اور فوج کے ساتھ بیک وقت اچھے تعلقات کا دعویٰ اور ان پر سازش کا الزام لگانا۔
نتیجہ
عمران خان کے الزامات نے پاکستان کی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ان کے حامی انہیں ایک مظلوم رہنما کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ ناقدین کا خیال ہے کہ یہ الزامات ان کی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش ہیں۔