کراچی:پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا ہے کہ موسمی اثرات اور زائد العمر ورائٹی کے سبب کینو کی پیداوار اور اس کی ایکسپورٹ میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں کینو کی ایکسپورٹ 50 فیصد کمی کے ساتھ 2.5 لاکھ ٹن تک محدود ہو چکی ہے۔
وحید احمد کے مطابق اسموگ اور دھند کے باعث اس سال بھی پیداوار میں 35 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔ رواں سیزن کے لیے کینو کی ایکسپورٹ کا ہدف ڈھائی لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے، جس سے تقریباً 10 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہونے کی توقع ہے۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کرنے پر غور
کینو کی ایکسپورٹ کا آغاز یکم دسمبر سے کر دیا گیا ہے تاہم موسمی اثرات کی وجہ سے کینو کی پیداوار اور معیار شدید متاثر ہو رہا ہے۔ گرمی کے طویل عرصے تک رہنے اور موسم سرما کی آمد میں تاخیر کے باعث کینو کی مٹھاس، موائسچر اور معیار پر منفی اثر پڑا ہے۔
60 سال پرانی ورائٹیز اب بیماریوں اور موسمی اثرات کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔ اگر نئی ورائٹیز کی کاشت شروع نہ کی گئی تو آئندہ تین سالوں میں کینو کی ایکسپورٹ مکمل طور پر بند ہونے کا خطرہ ہے۔
وحید احمد نے بتایا کہ کینو کی 250 پراسیسنگ فیکٹریوں میں سے نصف پہلے ہی بھاری نقصان اٹھا کر بند ہو چکی ہیں۔ اس صورتحال کے باعث تین لاکھ افراد کا روزگار اور کینو کے شعبے میں کی گئی 300 ارب روپے کی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ گئی ہے۔
وحید احمد نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ نئی ورائٹیز کی ترقی اور موسمی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ کینو کی پیداوار اور ایکسپورٹ میں کمی کو روکا جا سکے اور زرمبادلہ کے حصول کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کے روزگار کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔