وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

imran khan

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔

درخواست گزار سمیع اللہ خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے کیوں کہ ان کی تقریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کی تقریر سے آپ کیوں پریشان ہیں، کیا آپ منتخب وزیراعظم کا ٹرائل کرانا چاہتے ہیں؟ کیا اپ اس کے نتائج سے آگاہ نہیں؟۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آپ نے توہین عدالت کا کل والا فیصلہ پڑھا ہے جس میں توہین عدالت کے حوالے سے اصول طے کردیے ہیں، پہلے آگاہی نہیں تھی، ابھی تو توہین عدالت کے حوالے سے آگاہی بھی ہو گئی ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ وزیراعظم نے عدلیہ کی تضحیک کی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ عدالتیں تنقید کو خوش آمدید کہتی ہیں، اس پر سلیم اللہ خان نے جواب دیا کہ تنقید اور تضحیک میں فرق ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلیک میلنگ میں آکر اگر اداروں کو پیچھے ہٹنے کا کہہ دوں تو میں اپنی قوم سے غداری کروں گا، وزیر اعظم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد میں درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مستر کردی، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے فیصلہ 3 صفحات پرتحریر کیا گیا،جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ عمران خان کو پاکستان کی عوام نے اعلیٰ عہدے کیلئے منتخب کیا، جن کا 2007ء کی وکلا بحالی تحریک میں انصاف کی حکمرانی میں اہم کردار تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایڈووکیٹ سلیم اللہ خان وزیراعظم عمران خان کی اعلیٰ عدلیہ سے متعلق تقریر پر ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی، درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ 18 نومبر کو عمران خان کی تقریر میں اعلیٰ عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش کی گئی۔

یاد رہے کہ 18 نومبر کو وزيراعظم عمران خان نے ہزارہ موٹر وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا تھاکہ ملکی نظام عدل کاتاثر یہی ہے کہ یہاں طاقتور کے لیے ایک قانون ہے اور کمزور کے لیے دوسرا، عدلیہ عوام میں اپنا اعتماد بحال کرے۔

عمران خان کا یہ بیان لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے چند روز بعد سامنے آیا تھا جس میں نواز شریف کو طبی بنیادوں پر 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

Related Posts