سوال: ایک خاتون لندن میں اپنی جوانی کے دوران معذور ہوگئیں، اپنی عمر کے بیالیس سال میں بچے کی خواہش ہوئی تو اس مقصد کیلئے یہ سوچ کر کہ اب مجھ معذور سے کون شادی کرے گا، انہوں نے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے ایک مسلمان مرد کا مادہ تولید رکھوا لیا، جس سے ایک پری میچور بیٹے کی ولادت ہوئی۔
یہ خاتون اکیلی رہتی ہیں، یہاں پر ان کے والدین اور ایک بہن بھی ہیں، مگر انہوں نے بلا اجازت اور بغیر بتائے یہ سب کچھ کیا ہے۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ بچہ جو پیدا ہوا ہے، اسلام میں کیا اس کی کوئی گنجائش ہے؟ اس میں بچہ کو کیا کہا جائیگا؟ کیا اس کا بھی عقیقہ کرکے اسلامی نام دیا جا سکتا ہے؟
اب خاندان میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ بچہ گود لیا ہے، اگر یہ عمل غلط ہے جیسا کہ لگ رہا ہے تو اب اس کی کیا تلافی ہو سکتی ہے؟
۔۔۔۔۔
جواب:
واضح رہے کہ عورت کا شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کے مادہ منویہ (Semen) کے ذریعے اولاد حاصل کرنا ناجائز اور حرام ہے اور یہ صورت شرعاً زنا کے حکم میں ہے۔
تاہم اگر اس صورت میں مذکورہ غیر شادی شدہ عورت نے بچہ جنا تو اس بچے کا اجنبی مرد (جس کے مادہ منویہ سے استفادہ کیا گیا ہے) سے نسب کا کوئی تعلق نہیں ہوگا، بلکہ اس بچے کی نسبت اس عورت کی طرف کی جائے گی، جیسا کہ زنا کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے بچے کا حکم ہوتا ہے۔