کاربن جذب کرنیوالے پودے پیدا کرنے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیسے ہوا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مصنوعی ذہانت اور پودے
(فوٹو: پکسا بے)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سائنسدانوں نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے کاربن جذب کرنے والے پودے پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جس کیلئے “سلیپ” سے مدد لی گئی۔

معروف ویب سائٹ سائنٹیک ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ادارے سالک انسٹیٹیوٹ کے ماہرین پودوں کی خصوصیات کا مطالعہ کرنے اور ایسے پودے تیار کرنے کیلئے سلیپ نامی سافٹ وئیر سے مدد حاصل کر رہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کاربن جذب کرتے ہیں۔

بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (آئی پی سی سی) نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کابن کے اخراج کی اہمیت اجاگر کی جسے مدِ نظر رکھتے ہوئے سالک کے سائنسدان کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کیلئے پودوں کی جڑوں کے نظام کو تقویت دینا چاہتے ہیں۔

جانوروں کی نقل و حرکت کو ٹریک کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا سافٹ وئیر سلیپ سالک کے سائنسدانوں تلمو پریرا اور وولف گینگ بش کے ذریعے پودوں کی جڑوں کی نشوونما کا تجزیہ کرنے میں کار آمد ثابت ہوا ہے۔ محققین پودوں کی جڑوں کا مؤثر طریقے سے تجزیہ کرسکتے ہیں۔

یوں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سائنسدان دستی تصویری تجزئیے کے بغیر سلیپ روٹس نامی ٹول کٹ کی مدد سے پودوں کی تیاری کے کام پر توجہ مرکوز کرچکے ہیں۔ اس لیے مختلف پودوں کا تجزیہ اور کاربن جذب کرنے والے پودوں کی تیاری کا کام جاری و ساری ہے۔

Related Posts