خواتین پولیس افسران اپنی فورس پر عوامی اعتماد کیسے بڑھا رہی ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مانسہرہ کے علاقے شنکیاری سے تعلق رکھنے والی خاتون ناہید اختر کو بالآخر ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) نایاب معیز نے12 سال بعد انصاف دلوادیا، اسی وجہ سے خواتین کا پولیس فورس پر بھروسہ بڑھ رہا ہے۔

ناہید اختر کی2011 میں شادی ہوئی تاہم ان کو شادی کے بعد ہی گھریلو ناچاقی کا سامنا کرنا پڑا۔ ناہید کے مطابق شادی کے بعد اُن کے سُسرال والے ان پر ظلم، زیادتی اور تشدد کا نشانہ بناتے، تو انہوں نے اپنے شوہر سے طلاق لے لی۔

سُسرالیوں نے جہیز اور سونے پر بھی قبضہ کرلیا اور حق مہر بھی دینے کو تیار نہیں تھے۔

متاثرہ خاتون ناہید اختر حق مہر میں ملنے والی 2 کنال زمین حاصل کرنے کے لیے فیملی کورٹ سے پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ تک گئی، کیس کا فیصلہ تو ناہید کے حق میں آیا تاہم سُسرالی زمین کا قبضہ دینے کو تیار نہیں تھے، ایسے میں ایک خاتون پولیس آئیں اور انہوں نے نہ صرف ناہید کو اس کا حق دلوایا بلکہ اپنی فورس پر ان کا اعتماد بھی بحال کر دیا۔

قبل ازیں مقدمے کا فیصلہ اپنے حق میں آنے کے باوجود ناہید پولیس کے پاس جانے سے ہچکچاتی تھیں کیونکہ پولیس کے بارے میں اُن کی سوچ منفی بنائی گئی تھی۔ مثال کے طور پر پولیس مظلوم کا ساتھ نہیں دیتی ہے۔

ناہید ہچکچاتے ہوئے اے ایس پی نایاب معیز کے پاس اپنی فریاد لے کر گئیں جس پر نایاب نے انہیں پولیس کی جانب سے پورے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

اے ایس پی نایاب نے کسی قسم کے دباؤ اور خوف سے بالاتر ہوکر سُسرالیوں کے قبضے سے 2 کنال زمین ناہید اختر کو دلوائی۔

 

 اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس نایاب معیز، ناہید اختر اور دیگر پولیس افسران کے ساتھ موجود ہیں۔

نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نایاب معیز کا کہنا تھا کہ خواتین کے قانونی مسائل کا خاتمہ ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور ناہید کو انصاف دلانے کا وہ ان سے وعدہ کرچکی تھی جو انہوں نے پورا کیا۔

اے ایس پی نایاب معیز کے اس اقدام کے بعد شہریوں کا پولیس پر بھروسہ بڑھنے لگا ہے، جبکہ نایاب کی فرض شناسی اور بہادری کی مثالیں نا صرف مانسہرہ بلکہ پورے پاکستان میں مقبول ہوچکی ہیں۔

Related Posts