ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے کرنل(ر)حبیب کی بازیابی کےلیے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں،کرنل(ر)حبیب کے معاملے میں دشمن ایجنسیاں ملوث ہوسکتی ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرفیصل کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ کرنل(ر)حبیب طاہر اپریل 2017میں نوکری کے لیے نیپال گئے جہاں سے لاپتا ہوگئے، حبیب طاہر کے اہل خانہ کے مطابق انہوں نے سی وی یو این اور لنک ڈن پر ڈالی تھی، کرنل حبیب کو مارک نامی شخص نے کال کر کے نوکری کیلئے منتخب ہونے کی اطلاع دی اور انٹرویو کے لیے نیپال جانے کی پیشکش کی گئی۔
ترجمان کے مطابق کرنل حبیب کو 6 اپریل 2017 کو لاہور سے اومان اور اومان سے کٹھمنڈو کا ٹکٹ دیا گیا اور پہلی بار نیپال گئے تھے، کرنل حبیب نے کٹھمنڈو ائیرپورٹ سے اپنے اہلخانہ کو اپنی اور بورڈنگ پاس کی تصاویر وٹس ایپ کیں اور لمبینی ائیرپورٹ سے اپنی بیوی کو میسیج کیا کہ وہ خیریت سے ہیں۔
ڈاکٹر فیصل کے مطابق تحقیقات سے معلوم ہوا مارک کا برطانوی موبائل نمبر جعلی تھا، مارک کا موبائل نمبر کمپیوٹر سے بنایا گیا تھا، جس ویب سائٹ سے رابطہ کیا گیا وہ بھارت سے کنٹرول ہورہی تھی، نیپال نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی مگر خاطر خواہ نتائج نہ آسکے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کرنل حبیب کے اہلخانہ انتہائی پریشان ہیں اور اقوام متحدہ کے جبری لاپتہ ہونے کے متعلق گروپ سے بھی رابطہ کر چکے ہیں، پاکستان نے بھارتی حکومت سے بھی پتا لگانے کی درخواست کی تھی مگر بھارت کی جانب سے تاحال مثبت جواب نہیں ملا ہے۔
دفترخارجہ کاکہناتھا کہ ہ بھارتی میڈ یا دعویٰ کر رہا ہے کہ حبیب الرحمان کو بھارت نے پکڑ لیا ہے، بھارت حبیب الرحمان کی رہائی کو کلبھوشن کی رہائی سے مشروط کر رہا ہے۔
کرنل حبیب کی گمشدگی میں دشمن ایجنسیوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کرنل حبیب کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔