محکمہ داخلہ سندھ کے ملازمین کا اسلحہ لائسنس کمیشن پر فروخت کرنے کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

محکمہ داخلہ سندھ کے ملازمین کا اسلحہ لائسنس کمیشن پر فروخت کرنے کا انکشاف
محکمہ داخلہ سندھ کے ملازمین کا اسلحہ لائسنس کمیشن پر فروخت کرنے کا انکشاف

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:حکومت سندھ کے اہم ترین محکمہ داخلہ سندھ کے جونیئر ملاز مین نے اسلحہ لائسنس بنانے کا ریٹ 40روپے مقرر کردیا ہے اور برسوں سے ڈیپارٹمنٹ میں تعینات ملازمین کو بھاری سفارشوں کی وجہ سے ٹرانسفر نہیں کیا جاسکا۔

جونیئر ملازمین نے نئے سیکرٹری قاضی شاہد پرویز کو گمراہ کن رپورٹس دیکر متعدد ملازمین کو شعبہ سے ٹرانسفر کراکے اپنی سیٹ مضبوط کر لی ہیں۔

اس وقت محکمہ داخلہ سندھ میں گریڈ 19کے افسر ایڈیشنل سیکرٹری غلام علی سومرو،جونیئر افسر سعد شاہ، عبدالرزاق ملاح، وسیم زیدی، فیصل خان نے مل کر پورے ڈیپارٹمنٹ کو من مانے طریقے سے چلانا شروع کردیا ہے۔

جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ موجودہ سیکرٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز کی تعیناتی کے بعد سے سیکرٹری کا ماہانہ 200 اسلحہ لائسنس کا کوٹا 12نومبر کو ہی ختم ہو گیا۔ جب کہ سابقہ سیکرٹری کے ادوار میں متعدد بار ماہانہ 200میں سے ایک سو بھی لائسنس مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بیلنس میں جاتے تھے جب کہ اب دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں کوٹہ مکمل ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق سیکرٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز کی تعیناتی کے بعد مذکورہ افسران نے انہیں لا علم رکھ کر ا ن کا ماہانہ کوٹہ مارکیٹ میں ڈیلروں کے ذریعہ 40سے 50ہزار روپے میں بیچ دیا ہے۔

جونیئر ملازم سعد شاہ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ سعد شاہ نے محکمہ داخلہ سندھ کے ماتحت جیل میں ڈیٹا انٹری آپریٹر کے طور پر نوکری حاصل کی تھی۔ جو خلاف ضابطہ طور پر ہوم ڈیپارٹمنٹ کے کرائم مانیٹرنگ سیل (سی ایم سی)کے انچارج کے طور پر کام کررہا ہے۔سعد شاہ ہ خود کو متعددمقامات پر ڈپٹی سیکرٹری کے طور پرمتعارف کراتے ہیں۔ جن کے پاس سرکاری نمبر پلیٹ کی مہران گاڑی بھی ہے۔اس سے قبل سعد شاہ نے وزارت قانون میں بھی ٹرانسفر کرائی تھی۔

معلوم ہوا ہے کہ محکمہ داخلہ سندھ میں درجنوں ملازمین ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی اعلی ترین سیاسی سفارشوں پر برسوں سے تعینات ہیں،جب کہ وسیم زیدی متحدہ کے دور سے محکمہ داخلہ سندھ میں تعینات ہیں اور ایم کیو ایم کارکنان کو اسلحہ بنا کر دینے میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔ جب کہ بظاہر وہ پیپلز پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔ وسیم زیدی پرسنل سیکرٹری برائے سیکرٹری داخلہ سمیت ایڈمن سیکشن کے متعدد ملازمین گزشتہ کئی برسوں سے ایک ہی جگہ تعینات ہیں،جن کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تین سال بعد دوسری جگہ نہیں بھیجا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سرچ کمیٹی کی میٹرک پاس شخص کو ٹیکنیکل بورڈ کا چیئرمین تعینات کرنے کی سفارش

ذرائع کا دعوی ہے کہ اس وقت محکمہ داخلہ سندھ میں فی اسلحہ لائسنس کا ریٹ 40ہزار روپے چل رہا ہے، جس میں محکمہ کے نچلے گریڈ کے ملازمین سمیت دیگر افراد سیکرٹری اور دیگر اعلی افسران کی ملی بھگت سے فروخت کر رہے ہیں۔

سپرٹینڈنٹ آرمز برانچ عبدالرزاق ملاح اور سعد شاہ کی ملی بھگت سے شہر میں قائم اسلحہ ڈیلروں کے توسط سے آنے والی لائسنس کی درخواستوں کو اپنی کمیشن کی خاطر جلد نمٹایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ محکمہ داخلہ سندھ سے اسپیشل برانچ کی ادھوری رپورٹ کی بنیاد پر 4ملازمین کے تبادلے کر دیئے تھے جن کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری غلام علی سومرواوروسیم زیدی پرسنل سیکرٹری برائے سیکرٹری داخلہ نے گمراہ کن رپورٹ کے ذریعے دیگر 6ملازمین کے تبادلے کراکے اپنے من پسند ملازمین کو بچا لیا ہے۔ جن میں وسیم زیدی نے اپنے خاص آدمی بکنگ پرنٹر آفس میں تعینات فیصل خان اورغلام علی سومرو نے اپنے فرنٹ مین عبدالرزاق ملاح اور سعدشاہ کو بچایا لیا ہے۔

Related Posts