متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کے پہلے خلانورد ایف سکسٹین کے پائلٹ ہزاع المنصوری خلائی اسٹیشن پہنچنے والے عرب دنیا کے پہلے شخص بن گئے ہیں۔
ہزاع المنصوری کے ہمراہ روس کے خلانورد اولیگ اسکرپوچکا اور امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی خاتون خلا نورد جیسکا میر بھی 26 ستمبر کو عالمی خلائی اسٹیشن پہنچیں۔
دبئی کے محمد بن راشد اسپیس سینٹر میں لوگوں کی بڑی تعداد اس مشن کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئی اور خلائی گاڑی کے روانہ ہونے پر نعرے لگاتے ہوئے المنصوری کو قومی ہیرو قرار دیا۔
المنصوری قازقستان کے بیکانور خلائی اسٹیشن سے خلائی جہاز ایم ایس -15سوئیوز کے ذریعے روانہ ہوئےتھے، المنصوری بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن پر آٹھ روز قیام کریں گے اور اسٹیشن پر معمول کی سرگرمیاں انجام دیں گے۔
اماراتی خلانورد دیگر ساتھیوں سمیت 6 گھنٹے کی مسافت کے بعد عالمی خلائی اسٹیشن پہنچے اور ان کی عالمی اسٹیشن آمد کے مناظر کو براہ راست دکھایا گیا۔
.@Astro_Jessica, @Astro_Hazzaa and Oleg Skripochka entered the orbiting lab and joined six of their station crewmates for a joyful crew greeting ceremony today. https://t.co/Oy3oC3MS6m pic.twitter.com/iMzQXpnAS9
— Intl. Space Station (@Space_Station) September 25, 2019
‘ناسا نے تینوں خلا بازوں کے خلا میں پہنچنے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خلا میں جانے والوں نے اسپیس اسٹیشن پہنچنے کے بعد گرم جوشی سے اپنے ساتھیوں سے معانقہ کیا۔
اماراتی خلانورد نے عالمی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد خدا کا شکر عطا کرتے ہوئے عربی زبان میں پیغام دیا کہ وہ خیریت سے اپنی خوابوں کی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔
المنصوری نے خلا میں جانے سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن پر بھی اپنی نماز کے معمول کو جاری رکھیں گے اور اس کی ویڈیو بھی جاری کریں گے۔
عالمی خلائی اسٹیشن پر پہنچنے والے پہلے عرب خلا نورد مقدس کتاب ’قرآن کریم‘ لے جانے سمیت یو اے ای کا چھوٹا جھنڈا اور اماراتی کھانے لے کر گئے ہیں۔
اس پروگرام کا مقصد یو اے ای کے خلانوردوں کو تربیت دینا اور انہیں خلا میں بھیجنے کے لیے تیار کرنا تھا اور ہزاع المنصوری اسی منصوبے کے تحت تربیت پانے والے پہلے خلانوردوں میں شامل ہیں۔