حق دو تحریک، گوادر میں دھرنا، سی پیک منصوبے کو متنازع تو نہیں بنایا جارہا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

'Haq Do Tehreek' and Gwadar sit-in: Is CPEC project the real cause behind it?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گوادر میں ہزاروں افراد غیر ضروری چیک پوسٹوں، پانی اور بجلی کی شدید قلت اور غیر قانونی ماہی گیری سے روزگارکو لاحق خطرات کے خلاف رواں ماہ کے دوران15نومبر سے احتجاج کر رہے ہیں۔

گوادر کو حق دو تحریک کی جانب سے 15 نومبر سے گوادر کے پورٹ روڈ پر جاری دھرنے کی حمایت میں گزشتہ روز سیکڑوں خواتین نے گوادراحتجاجی ریلی نکالی جسے شہر کی تاریخ میں خواتین کی سب سے بڑی ریلی قرار دیا جا رہا ہے۔

حکومت نے گوادر کو حق دو تحریک کے چار مطالبات منظور کرلئے ہیں تاہم دھرنے کے شرکاء ان سے مطمئن نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دھرنا اب بھی جاری ہے ۔

گوادر کا محل وقوع
گوادر پاکستان کے انتہائی جنوب مغرب میں اور دنیا کے سب سے بڑے بحری تجارتی راستے پر واقع صوبہ بلوچستان کا اہم شہر ہے جو اپنے شاندار محل وقوع اور زیر تعمیر جدید ترین بندرگاہ کے باعث عالمی سطح پر معروف ہے۔

60 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی والے شہر گوادر میں اکیسویں صدی کی ضروریات سے آراستہ جدید بندرگاہ کی تکمیل کا وقت جوں جوں قریب آ رہا ہے، اس کی اہمیت اسی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ آنے والے وقت میں نہ صرف پاکستان بلکہ چین، افغانستان اور وسط ایشیاء کے ممالک کی بحری تجارت کا زیادہ تر دارومدار اسی بندر گاہ پر ہوگا۔

گوادر کی آبادی اور ذریعہ معاش
گوادر کی آبادی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نصف لاکھ جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ اس شہر کو سمندر نے تین اطراف سے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے اور ہر وقت سمندری ہوائیں چلتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے یہ ایک خوبصورت اوردلفریب منظر پیش کرتا ہے۔

گہرے سمندر کے علاوہ شہر کے ارد گرد مٹی کی بلند بالا چٹانیں موجود ہیں۔ اس شہر کے باسیوں کا زیادہ تر گذر بسر مچھلی کے شکار پر ہوتا ہے ۔

حق دو تحریک
گوادر کو حق دو ریلی کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کاکہنا ہے کہ 15 نومبر سے اپنے لوگوں کے لیے انصاف اور نوکریوں کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جنوب مغربی مکران کے ساحل پر غیر قانونی طور پر مچھلیوں کے شکار سے ماہی گیروں کا روزگار چھینا جارہا ہے۔ہم کسی ادارے کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم اپنی ماؤں بہنوں کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔

ہم ان لوگوں کے خلاف ہیں جو ہمارے نوجوانوں کو کھیل کے میدان تک نہیں جانے دیتے۔ان کا کہنا ہے کہ محکمہ ماہی گیری، کوسٹ گارڈز، میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی اور دیگر متعلقہ ادارے غیر قانونی شکارکو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے صحت کی ناکافی سہولیات، پینے کے صاف پانی کی قلت اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کی کمی کا مسئلہ بھی اٹھایا ہے۔

حکومتی اقدامات
گوادر میں دھرنے کے حوالے سے تربت میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء کے علاوہ پاک فوج کی 12 کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، چیف سیکریٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا، آئی جی پولیس، جی او سی 44 ڈویژن، آئی جی ایف سی، کمانڈر نیوی اور دیگر متعلقہ وفاقی و صوبائی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں عوام کے ذریعہ معاش اور سہولت کے پیش نظر تیل اور اشیائے خور و نوش کی ایران سے تجارت کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے دی گئی۔

آمد و رفت اور تیل لانے کے لیے ٹوکن کے حصول کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔رجسٹریشن کے طریقہ کار کو مزید سہل بنایا جائے گا جس سے مقامی افراد کو تجارت کی سہولت حاصل ہو گی۔

مظاہرین کے تحفظات
حکومت کی جانب سے چار مطالبات کی منظوری کے باوجود مظاہرین کا کہنا ہے کہ نوٹیفیکیشن تو جاری کیے گئے لیکن عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ معاش اور روزگار ہمارے بڑے مطالبات ہیں۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کے باوجود غیر قانونی ماہی گیری اب بھی جاری ہے، اور اورماڑہ سے گوادر تک ساحل پر مچھلی پکڑنے والے بڑے بڑے ٹرالر زدیکھے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ غیر قانونی ماہی گیری سمندری زندگی کو تباہ اور مقامی ماہی گیروں کو ان کی روزی روٹی سے محروم کر رہی ہے۔مظاہرین کا کہنا ہےکہ غیر قانونی شکار بند کرکے ٹوکن سسٹم کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور سرحدی تجارت کو پہلے کی طرح بحال کیا جائے۔

خواتین کی ریلی
تحریک کی حمایت میں خواتین کی جانب سے ریلی بھی نکالی کی گئی،ریلی کا آغاز الجوہر پبلک اسکول سے ہوا جو مارچ کرتے ہوئے جی ڈی اے پارک میرین ڈرائیو پر اختتام پذیر ہوئی۔

ریلی میں شریک خواتین گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات اور مولانا ہدایت الرحمان کے حق میں پر جوش نعرے لگاتی رہیں۔ اسے شہر کی تاریخ میں خواتین کی سب سے بڑی ریلی قرار دیا جا رہا ہے۔

سی پیک منصوبہ
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔

اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے، گوادر سے کاشغر تک کا راستہ تقریباً 2442 کلومیٹر طویل ہے۔اس منصوبے پر کل 46ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دھرنے سے سی پیک کو خطرہ
سی پیک منصوبہ نہ صرف چین بلکہ پاکستان کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کی وجہ سے بھارت روز اول سے اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہا ہے اور اس دھرنے کی آڑ میں بھی عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس میں امریکا اس کا ساتھ دے رہا ہے۔

مظاہرین کو سی پیک سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا احتجاج اپنے بنیادی حقوق اور مسائل کے حل کیلئے ہے تاہم اب بھی بھارت اس احتجاج کو سی پیک کیخلاف الگ رنگ دیکر منصوبے کیخلاف سازش میں مصروف ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت جلد سے جلد دھرنے کے شرکاء سے معاملا ت طے کرکے احتجاج کو خوش اسلوبی سے نمٹائے اور مظاہرین اپنے رویے میں لچک پیدا کریں کیونکہ نوٹیفکیشن کے اجراء اور عملدرآمد میں یقیناً فرق ہوتا ہے لیکن اگر نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے تو عملدرآمد بھی ممکن بنایا جائے گا، لہٰذا حکومت کو ضروری اقدامات کیلئے وقت دینا ہوگا۔

ضرورت اس امرکی ہے کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ دشمن قوتوں کو کا موقع نہ مل سکے۔

Related Posts