عالمی ادارے اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2025ء تک پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 20 لاکھ نفوس پر مشتمل ہوگی۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ حکومت کو حالات خراب ہونے سے قبل مطلوبہ رہائشی مکانات اور شہری ضروریات کو پورا کرنے اور شہروں کے بے ہنگم پھیلاؤ کو روکنے کی ضرورت ہے۔
توقع یہ کی جارہی ہے کہ 2030ء تک شہری علاقوں میں پاکستان کے 25 کروڑ نفوس آباد ہوں گے۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق شہری علاقوں میں 36 اعشاریہ 7 فیصد آبادی ہے جو 2050ء تک بڑھ کر 50 فیصد تک جا پہنچے گی۔ ملک کے شہروں میں آبادی کے تناسب میں سالانہ 3 فیصد اضافہ ہورہا ہے کیونکہ عوام کثیر تعداد میں دیہات چھوڑ کر شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ کچی بستیوں میں بھی آبادی تیزرفتاری سے بڑھ رہی ہے۔ شہروں میں حالاتِ زندگی کو بہتر بنانے اور مستقبل کیلئے منصوبہ بندی وقت کی اشد ضرورت بن چکی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے بغیر منصوبہ بندی کیے شہروں میں توسیع روکنے اور کاشتکاری، رہائش اور کاروباری سرگرمیوں کیلئے الگ الگ علاقوں کی نشاندہی کرنے کیلئے 10 شہروں کے ماسٹر پلانز کی جلد تکمیل کی ہدایت کی ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت تمام بڑے شہروں کے ماسٹر پلان پر نظرِ ثانی کر رہی ہے کیونکہ شہروں میں توسیع سے بجلی، پانی، سیوریج اور صفائی ستھرائی سمیت دیگر سہولیات کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے جس سے عوام کیلئے زندگی مشکل ہوسکتی ہے۔
وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی منشور کے طور پر 50 لاکھ گھر فراہم کرے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ قابلِ قدر منصوبہ شروع تو دیر سے ہوا تاہم اب اس میں پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے مزدور طبقے کو 2 روز قبل کم لاگت کے 1 ہزار 500 مکانات الاٹ کیے تاہم یہ ابھی ابتدا ہے اور ابھی پی ٹی آئی حکومت کو مزید بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت نے تعمیرات کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کیلئے پنجاب کے تمام اضلاع میں نئے نیم شہری ہاؤسنگ منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
عمران خان نے لندن، نیویارک اور دبئی کی مثال اونے درجے کی زندگی بسر کرنے کے حوالے سے عوام کے سامنے رکھی۔ بڑے شہروں کی عمودی سمت میں توسیع تعمیراتی ضروریات کا ممکنہ حل ہوسکتا ہے تاہم رہائش کے ضوابط میں ایسی ترامیم کی ضرورت ہے جن سے شہری سہولیات پر بوجھ ڈالے بغیر عوام کی زندگی آسان کی جاسکے۔ حکومت پنجاب میں ایک نیا اور منصوبہ بند شہر تعمیر کرنے اور دریائے راوی پراجیکٹ سمیت میگا پراجیکٹس پر بھی کام کر رہی ہے۔ اگر منصوبوں پر عملدرآمد میں تیزی لائی جائے تو ملک میں معاشی سرگرمیوں پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
شعبۂ تعمیرات اور دیگر وابستہ صنعتوں کیلئے ملک میں ایک موزوں اور سازگار ماحول پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بینکنگ کے شعبے کو بھی آسان اقساط پر مکانات خریدنے کیلئے قرض کی فراہمی کے وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا۔ رہائش انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے اور حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ یہ سہولت ہر شہری کو فراہم کی جائے۔