وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے اداروں میں تصادم ممکن نہیں، بابر اعوان

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

babar awan presser
وزیراعظم عمران خان کےہوتے ہوئے اداروں میں تصادم نہیں ہوسکتا، بابر اعوان

اسلام آباد :وزیراعظم کے معاون خصوصی بابر اعوان نے کہا ہے کہ اداروں میں تصادم کے خدشے کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے فیصلے کے پیرا 66 سے جوڑا جارہا ہے، وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں اداروں میں تصادم ممکن نہیں۔

اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ اداروں میں تصادم کی گفتگو ہورہی ہے کہ ادارے آپس میں لڑپڑیں گے۔ ان کاکہناتھا کہ اداروں میں تصادم پاکستان کی تاریخ میں صرف ایک بار ہوا جب 1997 میں عدالت پر حملہ کیا گیا تھا حملہ کرنے والوں میں سینیٹرز، ایم این ایز، ورکرز اور لیڈرز بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ چلانے کے لیے اور ان کے آئینی و قانونی فریم ورک کے تحت عزت و احترام کے مطابق چلانے کے لیے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں کوئی تصادم کا کوئی خدشہ نہیں ۔

بابر اعوان نے کہا کہ اداروں میں تصادم کے خدشے کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے فیصلے کے پیرا 66 سے جوڑا جارہا ہے، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس کے لیے آئینی اور قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) کے قانون 80 کی دہائی میں بنائے گئے تھے جنہیں 2010 میں تبدیل کیا گیا جس کے مطابق جو شخص سزا یافتہ ہو اسے ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کی رہائی کا فیصلہ معطل کردیا

بابر اعوان نے کہا کہ اس میں عمران خان یا پاکستان تحریک انصاف کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں تھا جب ہم نے نواز شریف کو  کہا تھا کہ بیماری کی وجہ سے ضمانتی بانڈ دے دیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ نواز شریف جب باہر گئے تو کسی اسپتال میں نہیں گئے ابھی تک ان کا علاج شروع نہ ہوسکا، یہ ایک طرح سے پاکستان کے ڈاکٹروں، اسپتالوں اور ٹیسٹ لیبارٹریز پر عدم اعتمادہے،جس ا نظام پر 20 کروڑ لوگ جی رہے ہیں اس پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

ان کا مزید کہناتھا کہ یہ کہا گیا کہ نواز شریف کا علاج صرف لندن میں ممکن ہے ان سے پہلے جو بیمار ہوئے وہ لندن جا کر صحت یاب ہوجاتے ہیں، حکومت کو کسی کے صحت مند رہنے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن عدالتوں کو سچ بتائیں۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہم یہ توقع ضرور کرتے ہیں کہ جو لیڈرشپ کا دعویٰ کرتے ہیں انہیں ٹھیک بات کرنی چاہیے۔معاون خصوصی نے کہا کہ مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)سے نکلوانے کے لیے درخواست وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں آئی تھی اس کے سامنے بھی یہی قانونی پوزیشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی سیاست نہیں، نہ اس وقت کوئی سیاست تھی جب انہوں نے کہا کہ ہم بیمار ہیں وہ خود ہی بتاتے تھے کہ پلیٹلیٹس کی تعداد اتنا اوپر گئی یا نیچے گئی، لندن جاتے ہی وہ کاؤنٹ بند ہوگیا نہ اوپر گیا نہ نیچے گیا کدھر گیا کسی کو نہیں پتا۔

بابر اعوان نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا کہ کسی بھی قیمت پر سزا یافتہ شخص کوباہرجانے کی اجازت نہیںدی جائےگی ،جب ایک اجازت دی گئی تو سب نے ردعمل دیا کہ اب ایک نہیں 2 پاکستان ہوگئے دیگر کو بھی اجازت ملنی چاہیے۔

بابر اعوان نے کہا کہ وہ ایک اسپیشل کیس تھا، مریم نواز کی درخواستہ عدالت میں ہے میں اس پر تبصرہ نہیں کرتا لیکن پھر قانون میں ترمیم کرلیں پارلیمنٹ می جائیں کہیں ’ جس کا بھی ابا جی سے ملنے کو دل چاہتاہے، اسے جیل سے نکال دیا جائے ملک سے جانے کی اجازت دی جائے۔

انہوںنے کہاکہ ایک سوال پوچھا جارہا ہے کہ کیا وفاقی حکومت پرویز مشرف کیس پر عدالت جائیگی،سیاسی عناد پر بنے ہوئے کیس میں اگر حکومت مناسب سمجھے گی تو حکومت کو بھی جانے کی اجازت ہوگی۔

اگرچہ شکایت نواز شریف نے شہباز شریف کے مشورے پر دائر کی تھی اور وہ دونوں اب خاموش ہیں، خاموشی کا مطلب ہے کہ ان سے غلطی ہوئی تھی انہیں کھل کر کہنا چاہیے کیونکہ جس وزارت سے وہ کاغذ نکلا تھا ان کو تو اپنی حکومت میں ساتھ بٹھالیا تھا۔

Related Posts