اسلام آباد :چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی نے مسلم لیگ (ن )کے قائد نوازشریف کو علاج کے لئے فوری باہر بھیجنے کی رولنگ دیتے ہوئے آصف زرداری کو بھی علاج کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اراکین نے کہاہے کہ مودی سرکار نے کشمیر میں ظلم کی انتہا کر دی ہماری حکومت بتائے انکے پاس کیا پلاننگ ہے؟،حکمرانوں کی کشمیر کے ساتھ دلچسپی نہیں ہے ،اپوزیشن کو کشمیر ایشو پر حکومت اعتماد میں لے ،ایف اے ٹی آیف کے آنے سے معاشی حالات خراب ہوئے ،مہنگائی کے باعث ہر کوئی رو رہا ہے ،جب تک ہم گرے لسٹ سے نہیں نکلتے آئی ایم ایف کچھ نہیں دے گا۔
جمعرات کو چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ آصف زرداری کی حالت بھی تشویشناک ہے،حکومت سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی صحت کی سہولیات فراہم کرے ۔
چیئر مین سینٹ نے کہاکہ آصف علی زرداری اور نواز شریف کے معاملے کوئی سیاست نہ کرے، مجھے ہدایات نا دیں مجھے پتہ ہے کیا کرنا ہے۔ سینیٹر بہر مند تنگی نے کہاکہ مودی سرکار نے کشمیر میں ظلم کی انتہا کر دی ہماری حکومت بتائے انکے پاس کیا پلاننگ ہے،اپوزیشن کو کشمیر ایشو پر حکومت اعتماد میں لے ،وزیر اعظم نے پارلیمانی روایات کو نہیں سیکھا ۔
انہوںنے کہاکہ آپ پارلیمانی روایات کو ختم کر چکے ہیں ،کشمیر ایشو پر حکومت پارلیمنٹ کے اندر اور تمام اپوزیشن کو اعتماد میں لے۔سینیٹر پرویزر شید نے کہاکہ معلوم ہوا ہے وزیرخارجہ کے کزن وفات پا چکے ہیں،غم اور خوشی کی تقاریب میں شرکت ماری ثقافت کا حصہ ہے،حکمرانوں کی کشمیر کے ساتھ دلچسپی نہیں ہے،وزیرخارجہ اگر کشمیر سے دلچسپی رکھتے تو ایوان میں موجود ہوتے،وزیرخارجہ مختلف ٹی وی چینلز پر سابق وزیراعظم کے بیرون ملک جانے سے متعلق بیان دیتے نظر آئے۔
مزید پڑھیں : لیگی رکن اسمبلی مرزا محمد جاوید نے اپنی تمام جائیداد نوازشریف کے نام کر دی
پرویز رشید نے کہاکہ پاکستان طالبان کو میز پر لانے کیلئے کردار ادا کرے لیکن دنیا سے کشمیریوں کیلئے میز سجانے کا مطالبہ کرے،ہم مہمانوں کو خود گاڑی چلا کر ایئرپورٹ سے گھر لاتے ہیں لیکن ہم مہمانوں سے کشمیر میں کرفیو کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنے کا نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم، وزیرخارجہ نے کشمیر سے کرفیو کے خاتمے کیلئے کتنے دورے کئے،دس دس سال تک دور آمریت سہنے والے ممالک میں اقتصادی استحکام نہیں آتے،ملک میں ترقی ویڑنری لیڈرشپ سے آتی ہے،ویڑنری لیڈر شپ نے ملک کو پانچ سال میں اقتصادی طور پر مستحکم کیا ۔
ویڑنری لیڈرشپ نے پانچ سال میں ملک کو اندھیروں سے نکالا،بدقسمتی سے ملک میں ویڑنری لیڈرشپ کا انجام پھانسی یا جلا وطنی ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیری مزاری کے کشمیر پر جاری بحث کو سمیٹنے کے دوران اپوزیشن ارکان واک آئوٹ کر گئے ،چیئرمین سینیٹ کی اپوزیشن ارکان کو منا کر ایوان میں واپس لانے کی ہدایت کی ۔وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہاکہ دنیا نے پہلی مرتبہ تسلیم کیا کہ کشمیریوں کی نسل کشی ہو رہی ہے ،یہ بیانیہ حکومتی کوششوں سے دنیا نے تسلیم کیا۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کا ساتھ ہو تو کشمیر کا معاملہ اور بہتر انداز میں اٹھ سکتا ہے ،بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔شیریں مزاری نے کہاکہ وزارت انسانی حقوقِ نے اقوام متحدہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے ،بالا کوٹ پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک تھی ،بھارتی قیادت نیوکلیئر دھمکیاں دے رہی ہے ،پاکستان نے نہ صرف بالا کوٹ سٹرائیک کو ناکام بنایا،ہمارے پاس اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر جواب دینے کی صلاحیت ہے۔
وزراء کی عدم حاضری پر سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ اس معاملے پر بات اچانک شروع کی گئی ہے،متعلقہ وزراء کو پیغام بھیج دیا گیا ہے۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ وزیراعظم کو لکھیں کہ وزراء کی حاضری یقینی بنائیں۔ رحمن ملک نے کہاکہ اب تو شبلی فراز بھی اٹھ کے چلے گئے اب میں کس کے سامنے بات کروں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں بھارت سمیت دیگر غیر ملکی ایجنسیز شامل رہیں ، ایف اے ٹی آیف کے آنے سے معاشی حالات خراب ہوئے ،مہنگائی کے باعث ہر کوئی رو رہا ہے ،کیا میں اس خالی ایوان کو سنائوں، ساری کرسیاں خالی پڑی ہے۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین سینیٹ نے رحمن ملک کو مزید بات کرنے سے روک دیا ۔ چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ وزرا ، وزارت کے افسران کے نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھا جائے۔
رحمن ملک نے بھارتی وزیراعظم کو دہشتگردوں کا چیف قرار دیدیا ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک ہم جارحانہ رویہ اختیار نہیں کرینگے ،ہمارے ساتھ یہی حال ہوگا ،جب تک ہم گرے لسٹ سے نہیں نکلتے آئی ایم ایف کچھ نہیں دے گا۔ بیرسٹر جاوید عباسی نے کہاکہ جب حکومت آئی تو ہم سوچ رہے تھے کہ حکومت پارلیمان کو اہمیت دے گی لیکن بد قسمتی ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کو بائی پاس کر رہی ہے،حکومت پارلیمنٹ سے قانون سازی کیوں نہیں کرتی اس ایوان کا کیا کام ہے ،آرڈیننس سے ملک کو چلایا جا رہا ہے ،سب سے بڑا جرم جو حکومت نے کیا ہے کہ پی ایم ڈی سی کو تحلیل کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ جس بل کو سینٹ نے مسترد کیا تھا اسے آرڈیننس کی صورت میں لے آئے ہیں ،اگر عدالت کے ساتھ ایسا ہوتا تو توہین عدالت ہوتی تاہم یہ پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق کیا ہے،صدر کو گمراہ کر کے آرڈیننس جاری کروائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت آئی تو سوچا پارلیمان کو اہمیت دی جائیگی، بد قسمتی ہے کہ حکومت ایوان کو بائی پاس کر رہی ہے ۔ دور ا ن سماعت قائد ایوان سینٹ شبلی فراز ایجنڈے سے لاعلم نکلے، چیئرمین کی وضاحت پر قائد ایوان اپنی نشست پر دوبارہ بیٹھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں : آصف زرداری کو طبی سہولیات سے محروم کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ،مرتضیٰ وہاب