انڈیمنٹی بانڈ شریف فیملی کے سابقہ رکارڈ کو دیکھ کر مانگا گیا تھا، فردوس عاشق اعوان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

firdos ashiq anwar mansoor
انڈیمنٹی بانڈ شریف فیملی کے سابقہ رکارڈ کو دیکھ کر مانگا گیا تھا ، فردوس عاشق اعوان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عدالت نے نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے اور ہم نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے، انڈیمنٹی بانڈ شریف فیملی کے سابقہ رکارڈ کو دیکھ کر مانگا گیا تھا کیونکہ شریف خاندان ماضی میں وعدوں سے مکرتا رہا ہے۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی بیماری پر کبھی سیاست نہیں کی، حکومت نے نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی سہولت فراہم کی، اور ان کی صحت پر ہر مرحلے پر آسانی فراہم کی مگر تب بھی حکومت کی نیت پر بے بنیاد شک کیا گیا اور انتقام پسندی کا تاثر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نواز شریف کے باہر جانے کی مخالف نہیں، زرضمانت کا بانڈ وفاقی کابینہ نے اس لیے مانگا کہ انہوں نے ماضی میں جھوٹے معاہدے کیے، شریف خاندان ماضی میں اپنے معاہدوں سے مکرا، قول و فعل میں تضاد رہا، انڈیمنٹی بانڈ شریف خاندان کے گزشتہ ٹریک ریکارڈ کو دیکھ کر مانگا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا

اس موقع پر اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ آج عدالتی فیصلے پر قیاس آرائیوں کی وضاحت ضروری ہے ،نوازشریف کو ایک کیس میں 7ارب روپے کا جرمانہ لگایا ہواہے ، انور منصور نے کہا کہ نواز شریف نے ضمانت مانگی تو سوالات اٹھے کہ ضمانت دی جائے یا نہیں؟ کیوں کہ نیب لا کے تحت ملزم کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ضمانت دی جاسکتی ہے تاہم دیگر لاز میں ضمانت ممکن ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں آنے پر حکومت نے باہر جانے پر اعتراض نہیں کیا تاہم وہ کوئی نہ کوئی ضمانت چاہتی ہے کیوں کہ پہلے بھی نواز شریف نے دیے گئے بانڈز پر عمل درآمد نہیں کیا، ضمانت کے بعد وہ ہاسپٹل کے بجائے گھر چلے گئے اور اسے آئی سی یو بنالیا بعد ازاں بیرون ملک جانے کی درخواست فائل کردی جس پر ہم نے اعتراض عائد کیا کہ جس عدالت میں مقدمہ ہو درخواستیں اسی عدالت میں جانی چاہئیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے آج کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل فائل نہیں کی ہمیں ان کے باہر جانے پر نہیں بلکہ بغیر بانڈز کے باہر جانے پر اعتراض ہے جس کی ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں بھی مخالفت کی تاہم ہائی کورٹ نے انہیں باہر جانے کی اجازت دے دی جو کہ صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی ہے تاہم سزا و جرمانہ برقرار ہے۔

Related Posts