آبادی کنٹرول، نیشنل ایکشن پلان کی شق 8پر عملدرآمد کیلئے قومی علما مشاورتی کونسل کا قیام

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Government set up Ulema Advisory Council for population control and implementation of NAP

کراچی : پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور آبادی کنٹرول کرنے کے پروگرام پر عمل درآمد کرنے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کی موجودگی میں علمائے کرام پر مشتمل ایک اور قومی علماء مشاورتی کونسل قائم کردی ہے۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروس، ریگولیشن اینڈ کوآرڈی نیشن اسلام آباد کے پاپولیشن پروگرام ونگ کی جانب سے جاری ہونےو الے لیٹر کے مطابق قومی علماء مشاورتی کونسل کا قیام اس لئے لایا گیا ہے کہ علمائے کرام سی سی آئی کی سفارشات پر عمل درآمد کرائیں گے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کو ہی اس قومی علماء مشاورتی کونسل کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن اور سابق ممبر پاپولیشن ماہر کے علاوہ11علمائے کرام کو شامل کرکے کل 14کن بنائے گئے ہیں۔

اس میں شامل علمائے کرام میں مفتی ضمیر ساجد ، مولانا تہامی بشیر علوی ، محمد جاوید حافظی، پیر شفاعت رسول ، مفتی محمد زاہد، مفتی محمد زبیر ، مفتی ابراہیم قادری ، مولانا ڈاکٹر باچہ آغا، مولانا پروفیسر سید حبیب شاہ بخاری ،مولانا محمد طیب قریشی ، مولانا ڈاکٹر عبدالرحمن خلیل شامل ہیں ۔

ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سبینہ درانی کے دستخط سے جاری ہونےو الے لیٹر کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے احکامات ، قومی بیانیہ اورنیشنل ایکشن پلان کی 8ویں ترمیم پر عمل درآمد کرایا جائے گا ۔اسلامی نقطۂ نظر سے قومی بیانیہ کو پھیلایاجائے گا ، وفاقی اور صوبائی سطح پرآبادی میں استحکام کے لئے سیمینار منعقد کرائیں جائیں گے۔

اس کے علاوہ علمائے کرام کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے ایجنڈے کو فروغ دیں گے اور اسلامی فلسفے ، ثبوت اور جذباتیت کے ساتھ آگاہی اور مشاورت بھی فراہم کریں گے ۔اس لیٹر کی ایک ایک کاپی تمام ممبران اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیف ریسرچ آفیسر غلام دستگیر شاہین کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن کو بھیجی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:قطر کا افغانستان سے ملکی وغیر ملکی شہریوں کے انخلاء کیلئے طالبان کے ساتھ معاہدہ

واضح رہے کہ سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تھا ،اس پلان کی 20 شقیں بنائی گئی تھیں جن میں پہلی شق پھانسیوں پر پابندی ختم، دوسری شق کے مطابق دو سال کیلئے خصوصی ٹرائل کورٹس کی تشکیل ، تیسری شق میں کسی بھی مسلح ملیشیا کو ملک میں کام کی اجازت نہ دینا، چوتھی شق نیکٹا کو فعال کرنا، 5ویں شق نفرت آمیز تقاریر پر پابندی ، چھٹے نمبر پر دہشت گردوں کو رقوم کی فراہمی کا خاتمہ ،ساتویں نمبر پر حکومت کالعدم تنظیموں کو دوبارہ کام کرنے سے روکنااور8ویں شق کے تحت انسداد دہشت گردی فورس قائم کرنا تھا۔

9ویں شق کے تحت مذہبی تشدد کیخلاف موثر اقدامات،10ویں شق کے تحت مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات، 11ویں شق کے تحت میڈیا پر دہشت گرد تنظیموں کی تشہیر کرنے پر پابندی ، 12ویں شق کے تحت فاٹا میں انتظامی اور ترقیاتی اصلاحات، 13ویں نمبر پر دہشت گردوں کے مواصلاتی نیٹ ورک کا خاتمہ ،14 ویں شق کے تحت سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال پر قابو،15ویں شق میں پنجاب میں عسکریت پسندی کے عدم برداشت، 16ویںشق میں کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے، 17ویں شق میں بلوچستان میں سیاسی مفاہمت کیلئے صوبائی حکومت کو بااختیار بنانے ، 18ویں شق میں فرقہ واریت کےخاتمہ کے لئے صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ، 19ویں شق کے تحت افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے جامع پالیسی بنانے اور 20ویں شق کے تحت کریمنل جسٹس سسٹم کی اصلاح کے حوالے سے اہم اقدامات اٹھا نا شامل تھا۔

Related Posts